گزشتہ روز میں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے، صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی
سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ روز میں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے'.
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: بلوچستان میں پہلی ہلاکت، ملک میں 825 افراد متاثر
انہوں نے مزید کہا کہ تاحال جو علامات (Symptoms) اس وائرس کی بتائی جاتی ہیں ان میں سے انہیں کچھ محسوس نہیں ہورہا اور وہ خود کو بالکل صحتمند محسوس کررہے ہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'اپنی ذمہ داریاں گھر پر آئیسولیشن (isolation) میں رہ کر ادا کررہا ہوں اور شہری بھی گھروں پر رہیں'۔
بعد ازاں سعید غنی کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر پنجاب کے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے سماجی روابطوں کی وئب سائٹ توئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی۔
ویڈیو میں پنجاب کے صوبائی وزیر نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا پیغام پہنچایا کہ اللہ پاک سعید غنی کو جلد از جلد صحت یاب فرمائے اور انہیں مردانہ وار اس بیماری کا مقابلہ کرنے کی توفیق دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی تمام کابینہ کی جانب سے آپ کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور جہاں اس عالمی وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 800 سے تجاوز کرچکی ہے وہی صوبہ سندھ میں متاثرین کی تعداد ملک میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ 352 ہے۔
ملک بھر میں کورونا وائرس سے موت کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 6 ہوچکی ہے جبکہ 6 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔
مذکورہ وائرس کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے گزشتہ روز لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صوبہ سندھ میں رات 12بجے سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہو گیا
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ چین میں چند روز میں ہی کیسز کی تعداد ایک سے ایک لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور آج دنیا بھر میں 3 لاکھ سے زائد لوگ اس وائرس کا شکار ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ روز صوبے میں بڑھتے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عوام کو گھروں تک محدود کرنے کے لیے رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'تمام دوستوں سے، علما سے، سیاسی لوگوں سے اور اتنظامیہ سے مشاورت کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اس کو پھیلنے سے روکا جائے'۔
سندھ میں کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ اور اس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن کے پہلے دن (پیر کو) صوبے بھر کے تمام اضلاع بشمول کراچی، حیدرآباد، سکھر اور جیکب آباد میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری گشت کررہی ہے جبکہ ہر طرح کی کاروباری مصروفیات معطل رہیں اور لاک ڈاؤن کے خلاف ورزی پر صوبے بھرم میں مجموعی طور پر 113 افراد گرفتار کیا گیا۔
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
- 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
- 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
- 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
- 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
- 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
- 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔
- 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
- 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔
- 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔
- 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔
- 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔
- 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔
- 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعیتعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔
- 18 مارچ کو پاکستان میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکتخیبرپختونخوا میں سامنے آئی جبکہ کچھ ہی دیر بعد ہی عالمی وبا سے دوسریموت کی بھی تصدیق کردی گئی، اس کے علاوہ اسی روز صوبے میں مزید 64 کیسزسامنے آنے کے بعد تعداد 301 تک ہوگئی تھی۔
- 19 مارچ کو بھی کورونا وائرس کے مزید کیسز آنے کا سلسلہ نہ رک سکا اورچاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 152نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد اس روز تعداد 448 تک جاپہنچی۔
- مارچ کی 20 تاریخ کو اس عالمی وبا سے کراچی میں پہلی ہلاکت سامنے آئی،جس کے بعد ملک میں مجموعی ہلاکتیں 3 ہوگئی جبکہ اسی روز نئے مریضوں کےسامنے آنے سے متاثرین کی تعداد 495 تک ہوگئی۔
- 21 مارچ کو پاکستان میں تصدیق ہونے والے کورونا وائرس کے کیسز میں صوبہسندھ سے 39، پنجاب سے 56، بلوچستان سے 12، خیبرپختونخوا سے 8 جبکہ گلگتبلستان سے 34 نئے کیسز شامل تھے، جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کیتعداد 600 سے تجاوز کر گئی تھی۔
- 22 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز میں اضافے کے ساتھ مجموعی تعداد 799 تک پہنچ چکی تھی، جس میں پنجاب میں مزید 73، سندھ میں مزید 60، بلوچستان میں 4 کیسز جبکہ گلگت بلتستان میں مزید 16 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، اس کے ساتھ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ڈاکٹر جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک وائرس سے متاثرہ خاتون کی موت کے بعد مجموعی اموات 5 ہوگئی تھیں، سندھ میں ایک شخص کے صحتیاب ہونے کی اطلاع بھی سامنے آئی تھی۔
کورونا وائرس سے متعلق اپ ڈیٹ کے لیے یہاں کلک کریں اور تفصیلی خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں