پاکستان

'ملک کا موجودہ صحت کا نظام وائرس کا سامنا کرنے کی بالکل بھی سکت نہیں رکھتا'

بلاول بھٹو نے کورونا کے پیش نظر وفاقی حکومت کو قومی پالیسی بنانے اور لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر وفاقی حکومت کو قومی پالیسی بنانے اور لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ خدانخواستہ اگر کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھی تو ملک کا موجودہ صحت عامہ کا نظام اس کا سامنا کرنے کی بالکل بھی سکت نہیں رکھتا۔

بلاول ہاؤس کراچی سے بذریعہ ویڈیو لنک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ ملک گیر لاک ڈاؤن حالات کا تقاضا ہے تاکہ آنے والے دنوں میں کسی بڑے نقصان سے بچا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں وسیع تر ہم آہنگی و اتحاد کو فروغ اور جامع لائحہ عمل کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کے لیے سیاسی قیادت سے رابطہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹلی کو آج جس صورتحال کا سامنا ہے وہ لاک ڈاؤن سمیت درست وقت پر درست اقدامات اٹھانے میں تاخیر کا نتیجہ ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید 73 کیسز، ملک میں مجموعی تعداد 764 ہوگئی

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج غریب عوام کا عذر دے کر لاک ڈاؤن نہ کرنے والے یہ بھی بتائیں کہ بجٹ میں انہوں نے اسی غریب عوام کو کیا رلیف دیا تھا؟

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن میں پہل کی ہے اور یہ اقدام وزیراعلی مراد علی شاہ نے اکیلے نہیں اٹھایا، انہوں یہ فیصلہ کرنے سے پہلے اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔

پی پی پی چیئرمین نے حکومتِ سندھ کو ہدایات دیں کہ وہ لاک ڈاؤں کے دوران یومیہ مزدوری پر کام کرنے والے محنت کشوں اور غریب عوام کی خوراک و دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ غیر معمولی حالات میں میڈیا کا آزاد ہونا ضروری ہے لیکن جنگ اور جیو گروپ کے سربراہ زیرِ حراست ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ کورونا وبا کا بری طرح سے شکار ہونے والے ملک ایران سے پابندیاں ہٹائی جائیں۔

دریں اثنا بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی اِی سی) کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں تمام اراکین نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

اجلاس کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کورونا وائرس کے حوالے سے بریفنگ دی۔

کمیٹی کے اراکین نے حکومت سندھ کی جانب سے وبا کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور مکمل حمایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبے میں 15 دن کیلئے لاک ڈاؤن کا اعلان

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عوام کو گھروں تک محدود کرنے کے لیے رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ چین میں چند روز میں ہی کیسز کی تعداد ایک سے ایک لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور آج دنیا بھر میں 3 لاکھ سے زائد لوگ اس وائرس کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تمام دوستوں سے، علما سے، سیاسی لوگوں سے اور اتنظامیہ سے مشاورت کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اس کو پھیلنے سے روکا جائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آج رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کیا جائے اور اس دوران کسی کو غیر ضروری گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی'۔

واضح رہے کہ محمکہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ روز (اتوار) کورونا وائرس کے نئے 41 کیسز میں سے کراچی میں 18 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 4 بیرون ملک سفر کرکے آئے تھے، 2 متاثرین برطانیہ اور 2 ترکی سے واپس آئے تھے۔

تازہ اعداد وشمار کے مطابق کراچی سے رپورٹ ہونے والے دیگر 14 کیسز مقامی افراد ہیں جن کا بیرون ملک کا سفری ریکارڈ نہیں ہے۔

رپورٹ ہونے والے دیگر 23 کیسز سکھر سے ہیں جو ایران سے آنے والے زائرین ہیں۔

علاوہ ازیں ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ 'سندھ میں کورونا وائرس کا چوتھا مریض بھی صحت یاب ہوگیا ہے جن کا ٹیسٹ دو مرتبہ منفی آیا'۔

یاد رہے کہ سندھ میں اب تک کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 333 ہوچکی ہے جبکہ صوبے میں ایک شخص کی اس کی وجہ سے موت بھی ہوئی ہے۔