حیرت انگیز

کورونا وائرس سے مختلف ممالک میں فضائی آلودگی میں ڈرامائی کمی

مختلف ممالک میں لوگوں کو گھروں تک محدود کرنے پر وہاں فضائی آلودگی کی سطح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس اب لگ بھگ دنیا بھر تک پہنچ چکا ہے جس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے 3 لاکھ 11 ہزار سے زائد افراد بیمار جبکہ 13 ہزار 4 سو سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مگر دنیا کے وہ ممالک جہاں اس عالمی وبا کے نتیجے میں آبادی کے بڑے حصے کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے، وہاں فضائی آلودگی میں ڈرامائی حد تک کمی آئی ہے۔

مارچ کے آغاز میں ناسا کی جانب سے تصاویر میں چین میں اس وبا کے نتیجے میں فضائی آلودگی میں نمایاں کمی کو ظاہر کیا گیا تھا۔

ناسا کی خلا سے لی گئی تصاویر میں چین بھر میں فضائی آلودگی میں نمایاں کمی کو دکھایا گیا۔

ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) کی سطح میں کمی آئی ہے، یہ گیس گاڑیوں، پاور پلانٹس اور صنعتی مراکز سے خارج ہوتی ہے۔

ناسا اور یورپین اسپیس ایجنسی (ای ایس اے) کے پلوشن مانیٹرنگ سیٹلائیٹس کی تصاویر میں 2019 کے اولین 2 مہینوں اور رواں برس کے 2 مہینوں کا موازنہ کیا گیا۔

اب چین میں تو اس وبا کو کافی حد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے ار یورپین اسپیس ایجنسی کی حالیہ تصاویر میں ایک بار پھر این او 2 ک اخراج میں اضافے کو ظاہر کیا گیا ہے۔

مگر دیگر ممالک میں فضائی آلودگی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

وینس میں نہروں کا پانی کشتیاں نہ چلنے پر شفاف ہوگیا ہے، جبکہ تھائی لینڈ اور جاپان میں بندر اور ہرن ان گلیوں میں گھومتے نظر آرہے ہیں جو اب سیاحوں سے خالی ہیں۔

جیسے یورپین ایجنسی نے شمالی اٹلی میں آلودگی کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی ہے، جس کی وجہ اس خطے کو کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بند کرنا ہے۔

ایسی ہی تبدیلیاں بارسلونا اور میڈرڈ میں بھی دیکھنے میں آئی ہیں جہاں اسپین کے انتظامیہ نے مارچ کے وسط میں لوگوں کوو گھروں تک محصور کردیا تھا۔

ڈرامائی کمی

یورپی یونین کے ارتھ سرویلنس پروگرام سے تعلق رکھنے والے ونیسٹ ہنری پیوچ کے مطابق این او 2 مختصر مدت تک زندہ رہنے والی فضائی آلودگی ہوتی ہے جس کا دورانیہ فضا کی سطح پر ایک دن تک ہوتا ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا اس کے نتیجے میں یہ آلودگی اخراج کا باعث بننے والے ذرائع کے قریب ٹھہر جاتی ہے اور اسے مختلف شعبوں کی سرگرمیوں کی سطح جاننے کے لیے بھی استعمال کیا اجسکتا ہے۔

ناسا کے گوڈرڈ اسپیس فلائٹ سینٹر میں فضائی معیار کو جانچنے کی ماہر فائی لیو نے اس بارے میں بتایا 'یہ پہلی بار ہے جب میں نے چین میں اتنے بڑے حصے میں ایک مخصوص وجہ سے اس حد تک آلودگی کی شرح میں ڈرامائی کمی دیکھی'۔

ایک دہائی قبل اقتصادی بحران کے دوران بھی این او 2 کی سطح میں کمی آئی تھی مگر وہ اتنی زیادہ نہیں تھی۔

ونیسٹ ہنری پیوچ نے بتایا کہ شمالی اٹلی میں این او 2 کی سطح تقریباً ختم ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ یہ آلودگگی نظام تنفس کے نظام میں سنگین ورم کا باعث بنتی ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کووڈ 19 سے نظام تنفس ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

طویل المعیاد اثرات

اب سائنسدانوں کی جانب سے دیگر ممالک یا خطوں جیسے ارجنٹائن، بیلجیئم، کیلیفورنیا، فرانس اور تیونس کے ڈیٹا کو جمع کیا جارہا ہے جہاں لوگوں کو گھروں تک محدود کردیا گیا ہے اور دیکھا جارہا ہے کہ وہاں کی فضائی آلودگی کا رجحان چین، اٹلی یا اسپین سے کس ھد تک ملتا جلتا ہے۔

این او 2 کی فضا میں کم مقدار کا مطلب یہ نہیں کہ ہوا صاف شفاف ہوجائے گی کیونکہ ناسا نے فروری میں بیجنگ میں ہوا میں موجود ذرات کی آلودگی کو ریکارڈ کیا تھا۔

پیرس میں بھی جمعے کو ہوا میں موجود ان ذرات کے نتیجے میں آلودگی کی معتدل سطح ریکارڈ ہوئی جبکہ این او 2 بھی فضا میں موجود ہے حالانکہ وہاں کی آبادی 3 دن سے گھروں میں محدود ہے۔

ونیسٹ ہنری پیوچ نے اس بارے میں بتایا کہ آلودگی کی سطح کا انحصار موسم پر بھی ہوتا ہے 'آلودگی کے اخراج کے کچھ ذرائع جیسے توانائی بنانے اور گھریلو سطح پر توانائی کے استعمال میں ممکنہ طور پر کمی نہیں آئے گی کیونکہ زیادہ لوگ اب گھروں میں قیام کریں گے'۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ اس سطح یعنی ذرات اور کاربن مونوآکسائیڈ میں بھی وقت کے ساتھ کمی آنے کی توقع ہے۔

مگر کیا ان تبدیلیوں سے انسانی صحت میں بہتری کے حوالے سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے کیونکہ ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی سے ہر سال 80 لاکھ افراد کی قبل از وقت موت واقع ہوجاتی ہے۔

ہوا میں موجود ننھے ذرات آنکھوں اور گلے میں خراش کے ساتھ سانس لینے میں مشکلات پیدا کرتے ہیں، سنگین کیسز میں بزرگ افراد اور دمہ کے مریضوں کی موت کا خطرہ اس وقت ہوتا ہے جب ان کا علاج درست طریقے سے نہ ہو۔

طویل المعیاد بنیادوں میں فضائی آلودگی نظام تنفس یا دل کے دائمی امراض یا پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ کم آلودگی ہمیشہ ہی اچھی ہوتی ہے۔

فرانسیسی ڈاکٹروں کے مطاق لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنا انہیں 2 طرح سے تحفط فراہم کرتا ہے، یعنی کووڈ 19 کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ اس سے سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے سے آلودگی میں کمی آتی ہے۔

ماہرن کا کہنا ہے کہ ابھی یہ جاننا مشکل ہے کہ عالمی سطح پر لوگوں کو اس کمی سے کس حد تک فائدہ ہوگا، اس کا فیصلہ آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں ہوگا۔

کورونا وائرس کے علاج کی جانب مزید پیش رفت

کورونا وائرس کس حد تک خطرناک اور صحت یابی کا امکان کتنا ہوتا ہے؟

کورونا وائرس: لاک ڈاؤن اور تعطیلات کے دوران والدین کیا کریں؟