پاکستان

کلوروکوئن کے استعمال پر حتمی رائے کیلئے ماہرین کی ٹیم تشکیل دیدی، ظفر مرزا

اس دوا سے متعلق اعداد و شمار موجود ہیں، کورونا کے علاج کیلئے 5 ہزار ڈاکٹروں کا تربیتی پروگرام شروع کررہے ہیں،معاون خصوصی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے امراض کے لیے کلوروکوئن کے استعمال کے حوالے سے حتمی رائے بنانے کے لیے ماہرین کی ٹیم کی تشکیل دے دی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ‘کلوروکوئن کے حوالے سے ہمارے پاس اعداد وشمار موجود ہیں جو شربت، ٹیکے اور گولی کی شکل میں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس دوا سے متعلق مینو فیکچررز اور درآمد کنندگان سے رابطے میں ہیں’۔

مزید پڑھیں:ہم لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، عوام خود کو قرنطینہ کرلیں، عمران خان

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ‘اس کے استعمال کے حوالے سے بین الاقوامی لٹریچر میں مواد موجود ہے جس کو ہم نے حاصل کرلیا ہے’۔

ان کاکہنا تھا کہ ‘حتمی رائے قائم کرنے کے لیے پاکستان میں موجود ماہرین کا گروپ بنایا ہے جو کل پرسوں تک معیاری علاج کی گائیڈ لائن دے گا کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اس کا استعمال کب، کیسے اور کتنے عرصے تک استعمال ہوگا’۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ‘تمام تفصیلات قومی سطح پر طے ہونے کے بعد تمام عملے کو فراہم کی جائیں گی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس دوا کے استعمال سے کوروناوائرس سے بچا جاسکتا ہے جبکہ اس کی فروخت کے حوالے سے ہدایات جاری کردی گئی ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں آج رات سے 15 دن کیلئے لاک ڈاؤن کا اعلان

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ‘کل تک ہمارا منصوبہ مکمل ہوجائے گاکہ پاکستان میں کم سے کم عرصے میں تقریباً 5 ہزار ڈاکٹروں کو کریش پروگرام ترتیب دینا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کیسے کرنا ہے

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا خیال ہے کہ تقریباً ایک مہینے کے اندر 5 ہزار ڈاکٹروں کو ہم تیار کریں گے اور یہ پہلا مرحلہ ہوگا’۔

انہوں نے سوشل میڈیا میں گلگت میں کورونا وائرس کے علاج کے دوران متاثر ہونے والے ڈاکٹر کے حوالے سے زیر گردش خبروں کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت وہ زیر علاج ہیں اور میڈیا کو اپنے اعداد وشمار چیک کرکے چلانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہمارے پاس ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 3 ہے جو سرکاری اعداد شمار ہیں۔

خیال رہے کہ سندھ کے محکمہ صحت سے جاری تازہ اعداد وشمار کے مطابق صوبے میں مزید نئے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں 18 کراچی اور 23 سکھر میں موجود تفتان سرحد سے آئے افراد ہیں جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی مجموعی تعداد 333 ہوگئی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں بڑھتے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عوام کو گھروں تک محدود کرنے کے لیے رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ چین میں چند روز میں ہی کیسز کی تعداد ایک سے ایک لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور آج دنیا بھر میں 3 لاکھ سے زائد لوگ اس وائرس کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تمام دوستوں سے، علما سے، سیاسی لوگوں سے اور اتنظامیہ سے مشاورت کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اس کو پھیلنے سے روکا جائے'۔

مزید پڑھیں: کے پی میں کورونا وائرس کا ایک اور مریض چل بسا ملک میں اموات کی تعداد 4 ہوگئی

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آج رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کیا جائے اور اس دوران کسی کو غیر ضروری گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی'۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسا کرسکتا ہوں مگر ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ 25 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوں گے کہ یہ دو ہفتوں تک اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچا سکیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام سے گزارش ہے کہ وہ خود اپنے گھروں میں رہیں، ہم دیکھ رہے ہیں ہم اپنے کاروبار کے لیے کیا کیا کرسکتے ہیں۔