اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کرایا گیا اور عہدیدار نے بتایا 'یہ بہت زیادہ محفوظ ہونے کے ساتھ علاج میں واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے'۔
رپورٹ کے مطابق جن مریضوں کو شینزن میں یہ دوا استعمال کرائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہوگیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحت یابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایکسرے سے بھی اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری کی تصدیق ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔
اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے 2014 میں تیار کیا تھا تاہم اس نے چینی دعویٰ پر کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔
خیال رہے کہ اب تک کووڈ 19 کا کوئی باضابطہ موثر علاج دستیاب نہیں مگر سائنسدانوں کی جان سے بھرپور کوشش کی جارہی ہے کہ کچھ ایسا تلاش کیا جاسکے جو اس مرض کے دورانیے یا علامات کی شدت میں کمی لانے میں مدد دے سکے۔
ویکسین کی تیاری پر بھی کام ہورہا ہے مگر موثر ویکسین کی تیاری کے لیے کم از کم ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔
پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ایک ہفتے کے دوران بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
اگر ملک بھر میں متاثرین کی تعداد پر نظر ڈالیں تو اب تک یہ 666 ہوگئی ہے، جس میں سندھ کے 357، پنجاب کے 137، بلوچستان کے 104، خیبرپختونخوا کے 27، اسلام آباد کے 10، گلگت بلتستان میں 30 اور ایک آزاد کشمیر کا ایک کیس شامل ہے۔
اب تک 3 مریض جاں بحق جبکہ 5 صحت یاب ہوچکے ہیں۔
دنیا بھر میں وائرس کے باعث 11 ہزار 576 ہلاکتیں ہوچکی ہیں، اب تک 2 لاکھ 78ہزار سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔