ایران میں اب تک 19 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر جبکہ ڈیڑھ ہزار کے قریب ہلاک ہوچکے ہیں اور صحت مند افراد کی تعداد 6 ہزار 7 سو سے زائد ہے۔
سیمنان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے سربراہ نوید دانائی نے بتایا کہ اس معمر ترین خاتون کو مکمل صحت یاب کے بعد ہسپتال سے گھر بھیج دیا گیا جہاں وہ علاج کے لےی ایک ہفتے سے موجود تھیں۔
اس سے قبل ایران کے شہر کرمان میں بھی ایک 91 سالہ شخص بھی اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے اور وہ رواں ہفتے ہی ہسپتال سے گھر واپس گئے حالانکہ انہیں دمہ اور ہائی بلڈپریشر کی شکایت بھی تھی جو کہ کورونا وائرس کے شکار ہونے پر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھانے والے عناصر بھی سمجھے جاتے ہیں۔
مگر 103 سالہ خاتون اب تک کی سب سے معمر شخصیت ہیں جنہوں نے اس خطرناک وائرس کو شکست دی ہے۔
اس سے قبل چین میں رواں ماہ ہی ایک سو سالہ شخص بھی کووڈ19 میں مبتلا ہوئے اور ووہان کے ایک ہسپتال میں 13 دن کے علاج کے بعد صحت یاب ہوگئے۔
اس شخص کا نام بھی سامنے نہیں لایا گیا تھا مگر یہ ضرور بتایا گیا کہ انہوں نے فروری میں ہی اپنی 100 ویں سالگرہ منائی تھی جبکہ انہیں بھی فشار خون، امراض قلب اور الزائمر امراض کا سامنا تھا۔
اگرچہ کورونا وائرس سے مجموعی اموات کی شرح ابھی واضح نہیں مگر ماہرین کے مطابق اب تک دنیا بھر میں مصدقہ کیسز میں یہ شرح 4 فیصد کے قریب ہوسکتی ہے۔
نوجوان افراد میں اس وائرس سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے مگر ہوتا ضرور ہے جبکہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح کسی بیماری جیسے نظام تنفس کے امراض، امراض قلب اورر ذیابیطس کے مریضوں میں بھی یہ امکان بڑھ جاتا ہے۔
گزشتہ روز ایران کی وزارت صحت کے پبلک ریلیشن اور انفارمیشن سینٹر کے سربراہ کیانوش جہان پور نے کہا کہ ایران میں ہر 10 منٹ میں ایک شخص وائرس سے ہلاک ہو رہا ہے جبکہ ہر گھنٹے 50 افراد وائرس کی زد میں آرہے ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹر میں اپنے پیغام کے ذریعے لوگوں سے درخواست کی کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوام غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔