امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی تحقیق میں ڈھائی ہزار کے قریب امریکی کیسز کا جائزہ لیا گیا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دیگر ممالک کی طرح امریکا میں بھی 70 سال سے زائد عمر میں کووڈ 19 کی شدت زیادہ ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ امریکا میں 504 یا تحقیق میں شامل 38 فیصد ہسپتال میں داخل افراد کی عمریں 20 سے 54 سال کے درمیان تھی۔
اسی طرح آئی سی یو میں داخل شدید ترین بیمار 121 افراد میں سے لگ بھگ 50 فیصد کی عمر 65 سال سے کم تھی۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج 20 فیصد مریض اور آئی سی یو میں موجود 12 فیصد مریضوں کی عمریں 20 سے 44 سال کے درمیان تھی۔
تحقیق میں شامل کولمبیا یونیورسٹی کے وبائی امراض کے پروفیسر اسٹیفن مورس نے بتایا 'میرے خیال میں ہر ایک کو اس پر توجہ دینی چاہیے، یہ وبا صرف بزرگ افراد کے لیے ہی خطرناک نہیں'۔
محققین نے زور دیا کہ نوجوان دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے سے گریز کریں اور اپنے ساتھ دیگر کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔
انہوں نے مزید کہا 'نوجوان اس وائرس کو دیگر افراد میں پھیلا سکتے ہیں جو کسی ایسے مرض کا شکار ہوسکتا ہے جس کا ہمیں علم نہ ہو، جس کے نتیجے میں ہلاکت بھی ہوسکتی ہے'۔
اس وائرس سے بچنا بہت آسان ہے، درحقیقت جیسے نزلہ زکام یا فلو سے بچنے کے لیے جو احتیاطی تدابیر کی جاتی ہیں وہ اس نئے کورونا وائرس سے بھی بچا سکتی ہیں۔
1۔ سب سے بنیادی چیز تو ہاتھوں کی اچھی صفائی ہے جس کے لیے پہلے صاف پانی سے ہاتھوں کو گیلا کریں اور پھر صابن لگائیں، صابن کے جھاگ کو ہتھیلی اور ہاتھ کے پچھے حصے ، انگلیوں کے درمیان اور ناخنوں کی اوپری سطح تک پہنچا کر کم از کم 20 سیکنڈ تک رگڑیں اور پھر دھولیں۔
2۔ نزلہ، زکام اور کھانسی بہت عام بیماریاں ہیں اور کورونا وائرس کی چند عام علامات میں بھی شامل ہیں، چھینک یا کھانسی کے دوران منہ سے ایسے ننھے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو بیمار فرد سے وائرس کو دوسروں تک پہنچا سکتا ہے، اب وہ کورونا ہو یا نزلہ زکام کا۔ تو بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ کھانستے یا چھینکتے ہوئے اپنے منہ اور ناک کو ہاتھوں یا کہنی سے کور کرلیں، اور پھر ان کو دھو لیں۔ اگر ٹشو استعمال کرتے ہیں تو اسے فوری پھینک دیں۔
3، اگر کوئی فرد کھانستا یا چھینکتا ہوا نظر آئے تو اس سے کم از کم ایک میٹر دور رہیں، کیونکہ جب کوئی کھانستا یا چھینکتا ہے تو منہ سے ایسے ننھے سیال ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو وائرس سے بھرے ہوتے سکتے ہیں، اگر آپ بہت قریب ہوں، تو یہ ذرات سانس لینے سے یہ وائرس جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔