خیال رہے کہ اب تک کووڈ 19 کا کوئی باضابطہ موثر علاج دستیاب نہیں مگر سائنسدانوں کی جان سے بھرپور کوشش کی جارہی ہے کہ کچھ ایسا تلاش کیا جاسکے جو اس مرض کے دورانیے یا علامات کی شدت میں کمی لانے میں مدد دے سکے۔
ویکسین کی تیاری پر بھی کام ہورہا ہے مگر موثر ویکسین کی تیاری کے لیے کم از کم ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔
گزشتہ روز چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من نے بتایا کہ فیویپیراویر (favipiravir) نامی دوا کے اثرات ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔
اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کرایا گیا اور عہدیدار نے بتایا 'یہ بہت زیادہ محفوظ ہونے کے ساتھ علاج میں واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے'۔
رپورٹ کے مطابق جن مریضوں کو شینزن میں یہ دوا استعمال کرائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہوگیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحت یابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایکسرے سے بھی اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری کی تصدیق ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔
اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے 2014 میں تیار کیا تھا تاہم اس نے چینی دعویٰ پر کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔
اس کے لیے مختلف ممالک میں ویکسین کی تیاری پر کام ہورہا ہے جبکہ امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع ہوچکی ہے مگر کسی ویکسین کی عام دستیابی میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 448 ہوگئی ہے۔
کورونا کیسز کے سب سے زیادہ کیس صوبہ سندھ میں 245رپورٹ ہوئے جب کہ پنجاب 78کیسز کے ساتھ دوسرے، بلوچستان 76 کیسز کے ساتھ تیسرے اور خیبرپختونخوا 23 کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے، گلگت بلتستان میں بھی 23، اسلام آباد میں 2 اور آزاد کشمیر میں ایک کیس سامنے آیا، جبکہ 2 ہلاکتیں کے پی میں سامنے آئیں۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد سوا 2 لاکھ کے قریب جبکہ 9 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں۔