پاکستان

کورونا وائرس کے باعث 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلان

22 مارچ سے یہ ٹرینیں بند ہوں گی، ضرورت پڑی تو یکم اپریل سے مزید 20 ٹرینیں بند کی جائیں گی، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر مسافروں کے رش کو کم کرنے کے لیے 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے ریلوے حکام کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا جس کے بعد 22 مارچ سے 12 ٹرینوں کو بند کر رہے ہیں اور اگر مزید ضرورت محسوس ہوئی تو 25 تاریخ کو دوبارہ اجلاس کرکے یکم اپریل سے مزید 20 ٹرینیں بند کی جائیں گی۔

ساتھ ہی انہوں نے 22 مارچ سے بند ہونے والی ٹرینوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ خوشحال خان خٹک، اکبر ایکسپریس، سندھ ایکسپریس، شاہ لطیف ایکسپریس اور روہی ایکسپریس اپ اینڈ ڈاؤن بند کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: کورونا وائرس کے باعث انٹرسٹی بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ بند

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملک میں 134 ٹرینیں روزانہ چلتی ہیں، جس میں سے 12 کو بند کیا جارہا ہے، تاہم وہ لوگ جن کی پیشگی بکنگ ہوچکی ہے وہ کسی اور ٹرین پر سفر کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ 3 سے 4 روز میں 8 کروڑ روپے ری فنڈ کردیے ہیں اور جو لوگ ان ٹرینوں کی ٹکٹس ری فنڈ کروانا چاہیں گے انہیں 100 فیصد رقم کی ادائیگی کی جائے گی۔

تاہم دوران گفتگو انہوں نے واضح کیا کہ مال گاڑیاں ویسے ہی چلتی رہیں گی اور سامان کی نقل و حمل جاری رہے گی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اسٹیشنز پر مسافروں کے رش کو کم کرنے کے لیے ہم نے کچھ مقامات پر نئے اسٹیشنز کا اضافہ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور پشاور کے اسٹیشنوں پر رش کم کرنے کے لیے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹرینوں کی صفائی کا خاص انتظام کرنے جارہے ہیں، اس کے علاوہ ریلوے اسٹیشنز کو صاف کر رہے ہیں جبکہ ہمارے پاس موجود طبی آلات سے مسافروں کی اسکریننگ بھی کی جائے گی۔

دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ ہم نے ٹرینوں کی بندش کا فیصلہ اس لیے بھی جلدی کیا کیونکہ سندھ حکومت کی بھی یہی تجویز تھی کہ ٹرینیں بند یا کم کی جائیں۔

تاہم انہوں نے یہ واضح کیا کہ اگر ملک میں ٹرین کا آپریشن بالکل معطل ہوجاتا ہے تو محکمے کے پاس پنشن کے وسائل نہیں ہیں کیونکہ جو ہم کماتے ہیں وہ ریلوے پر خرچ کرتے ہیں۔

اس موقع پر ان ٹرینوں سے پڑنے والے مالی بوجھ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا پر بوجھ ہے اور ریلوے اس بوجھ کو اٹھانے کے لیے تیار ہے جبکہ وزیراعظم کے سامنے تمام صورتحال کو رکھا ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کووڈ 19 (نوول کورونا وائرس) دنیا کے تقریباً 158 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اب تک اس سے دنیا بھر میں 2 لاکھ 18 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

اس عالمی وبا کے باعث اب تک 9 ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ 3 ہزار 122 اموات چین کے صوبے ہوبے میں ہوئیں جبکہ دوسرے نمبر پر اٹلی میں تقریباً 3 ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

تاہم یہ وائرس دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 332 تک جا پہنچی ہے جبکہ اس عالمی وبا سے پاکستان میں 2 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

متاثرہ افراد کے حساب سے صوبہ سندھ 211 کی تعداد کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ اس کے بعد پنجاب میں 33، بلوچستان میں 45، خیبرپختونخوا میں 23، گلگت بلتستان میں 15، اسلام آباد میں 2 افراد اور آزاد کشمیر میں ایک شخص متاثر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سندھ، بلوچستان اور پختونخوا میں نئے کیسز، ملک میں 332 افراد متاثر

اگر سندھ کی بات کریں تو 26 فروری کو پہلا کیس آنے پر صوبے کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر تعلیمی اداروں میں تعطیلات کا اعلان کردیا گیا تھا۔

بعدازاں ان اقدامات کا دائرہ بڑھاتے ہوئے صوبے میں تمام شاپنگ مالز، مارکیٹس، پارکس، تفریحی مقامات، چائے خانے، ریسٹورنٹس بند کردیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں سندھ حکومت کی جانب سے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

کورونا وائرس: چاروں صوبوں، گلگت بلتستان میں نئے کیسز، ملک میں 453 افراد متاثر

اٹلی میں تقریبا 3 ہزار طبی رضاکار بھی کورونا کا شکار

کورونا وائرس کے پیش نظر بھارت مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں ختم کرے، پاکستان کا مطالبہ