صحت

یہ عام دستیاب دوا کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے؟

فرانس کے وزیر صحت اولیور ویرن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کے شکار افراد مخصوص ادویات سے دور رہیں۔

یورپی یونین نے کہا ہے کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہو کہ ورم کم کرنے والی ادویات جیسے ابروفن جسے پاکستان میں بروفن کے نام سے جانا جاتا ہے، کا استعمال نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شدت بدتر کرسکتی ہے۔

یورپین میڈیسین ایجنسی (ای ایم اے) نے بدھ کو کہا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، مریضوں اور ڈاکٹروں کو علاج کے تمام آپشنر پر غور کرنا چاہیے جن میں بخار یا تکلیف میں کمی لانے والی ادویات جیسے پیراسیٹامول اورابروفن بھی شامل ہیں۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب فرانس کے وزیر صحت اولیور ویرن نے 14 مارچ کو سوشل میڈیا پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے شکار افراد ادویات جیسے ابروفن اور اسپرین سے دور رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابروفن جیسی ورم کش ادویات مریض کی حالت کو زیادہ بدتر بناسکتی ہیں۔

فرانسیسی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا کہ کچھ مریضوں کی حالت ورم کش ادویات کے استعمال سے حالت زیادہ خراب ہوگئی اور مریضوں کو اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

فرانسیسی وزیر کا یہ انتباہ رواں ماہ جریدے دی لانسیٹ میں شائع تحقیق کے بعد سامنے آیا تھا جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ مخصوص ادویات خلیات کی سطح پر ایس 2 ریسیپٹرز کی تعداد بڑھاتی ہیں۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس ان ریسیپٹرز کو استعمال کرکے خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور مریضوں کی جانب سے ایسی ادویات کا استعمال انہیں وائرس کے مقابلے میں زیادہ کمزور بناسکتا ہے، ان میں سے ایک دوا ابروفن بھی ہے۔

فرانسیسی وزیر کے بیان کے بعد اب یورپی ہیلتھ باڈی نے اپنے بیان میں اس تاثر کو مسترد کیا ہے۔

اس سے قبل ادویات بنانے والی کمپنی ریکٹ بینکیسر نے کہا تھا کہ وہ ان رپورٹس کی جانچ پڑتال کررہی ہے کہ ابروفن میں موجود اجزا مریضوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

اب یورپین میڈیسین ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یورپی یونین نیشنل ٹریٹمنٹ گائیڈلائنز کے مطابق مریضوں اور طبی ماہرین کو ورم کش ادویات جیسے ابروفن کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، بس طے شدہ اصولوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

اس وقت طبی سفارشات کے مطابق ابروفن جیسی ادویات کا استعمال کم مقدار میں کرنا چاہیے۔

یورپی ادارے نے یہ بھی کہا کہ وہ وہ ایسی تحقیقی رپورٹس کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں پر اثرات کا جائزہ لے۔

اس حوالے سے گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے کہا تھا کہ ماہرین اس بارے میں مزید گائیڈلائنز کی فراہمی پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشورہ دیں گے کہ اگر خود دوا منتخب کررہے ہیں تو ابروفن کی جگہ پیراسیٹامول کو ترجیح دیں، تاہم اگر ڈاکٹر نے تجویز کی ہے تو ابروفن کا استعمال ضرور کریں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد296 ہوگئی ہے۔

کورونا کیسز کے سب سے زیادہ کیس صوبہ سندھ میں 208 کیس رپورٹ ہوئے جب کہ پنجاب 28 کیسز کے ساتھ دوسرے، بلوچستان 23 کے ساتھ تیسرے اور خیبرپختونخوا 19 کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے، گلگت بلتستان میں 15 جب کہ اسلام آباد میں 2 اور آزاد کشمیر ایک ایک کیس سامنے آیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک ہلاکت بھی ہوئی ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے جبکہ 8ہزار 2 سو سے زائد اموات اور 83 ہزار کے قریب صحت یاب ہوچکے ہیں۔

مختلف ممالک میں کورونا کی تیز ترین تشخیص کرنے والی کٹس کی تیاری

کورونا وائرس کے علاج کے لیے مؤثر دوا دریافت؟

کورونا وائرس کے خلاف جسم کیسے ردعمل ظاہر کرتا ہے؟