ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سے ہٹ کر جن مریضوں میں ایچ آئی وی انفیکشن کے لیے استعمال ہونے والے ادویات کے امتزاج کو استعمال کیا گیا، ان کے ساتھ بھی سنگین کیسز میں یہی مسئلہ دیکھنے میں آیا۔
اس نئی دوا کو نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والے بیماری کووڈ 19 کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ بنیادی طور پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی۔
جاپانی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس دوا کی کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری مئی تک دی جاسکتی ہے، تاہم کلینیکل تحقیق کے نتائج میں تاخیر ہوئی تو منظوری کے عمل میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ فی الحال کووڈ 19 کا علاج موجود نہیں بلکہ اس کی علامات کا علاج ان کی نوعیت دیکھتے ہوئے مختلف ادویات سے کیا جاتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 97 فیصد مریض ریکور بھی کرلیتے ہیں۔
اس کے لیے مختلف ممالک میں ویکسین کی تیاری پر کام ہورہا ہے جبکہ امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع ہوچکی ہے مگر کسی ویکسین کی عام دستیابی میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 249ہوگئی ہے۔
کورونا کیسز کے سب سے زیادہ کیس صوبہ سندھ میں 181 رپورٹ ہوئے جب کہ پنجاب 23 کیسز کے ساتھ دوسرے، خیبرپختونخوا 19 کے ساتھ تیسرے اور بلوچستان 16 کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے، گلگت بلتستان میں 5 جب کہ اسلام آباد میں 2 کیسز سامنے آئے ہیں، تاہم تاحال آزاد کشمیر سے کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے جبکہ 8ہزار 2 سو سے زائد اموات اور 83 ہزار کے قریب صحت یاب ہوچکے ہیں۔