صحت

کورونا وائرس کے خلاف جسم کیسے ردعمل ظاہر کرتا ہے؟

محققین نے دریافت کیا کہ مریض کا جسم اس وائرس پر اسی طرح حملہ آور ہوتا ہے جیسے فلو کے خلاف ہوتا ہے۔

سائنسدانوں نے نئے نوول کورونا وائرس کے مریضوں کے جسم کے اندر اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے خلاف مزاحمت یا ردعمل کو جاننے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ اس سے وبا کے خلاف ویکسین اور علاج میں مدد مل سکے گی۔

جریدے جرنل نیچر میڈیسین میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 4 مدافعتی خلیات اس نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف متحرک ہوتے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ مریض کا جسم اس وائرس پر اسی طرح حملہ آور ہوتا ہے جیسے فلو کے خلاف ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں چین کے شہر ووہان سے تعلق رکھنے والی 47 سالہ خاتون کو شامل کیا گیا تھا جس میں کووڈ 19 کی معتدل علامات کی تصدیق ہوئی تھی۔

یہ خاتون ووہان سے آسٹریلیا گئی تھی اور 11 دن بعد میلبورن کے ایک ہسپتال میں مرض کی تشخیص ہوئی حالانکہ اس کا بظاہر کسی پہلے سے متاثر فرد سے رابطہ بھی نہیں ہوا تھا۔

ہسپتال جانے سے 4 دن قبل علامات سامنے آئی تھیں جن میں گلے میں سوجن، خشک کھانسی، سینے میں درد اور بخار شامل تھا۔

ڈاکٹروں نے ٹیسٹ کے بعد کووڈ 19 کی تصدیق کی اور 7 دن بعد وائرس کا ٹیسٹ مثبت ہوگیا، جسکے بعد اسے گھر بھیج کو خود کو الگ کرنے کا کہا گیا، جہاں بیماری کی علامات 13 دن بعد غائب ہوگئیں۔

مریضہ کے خون کے نمونوں کو علاج سے قبل اور بعد میں لینے پر تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ اس کا جسم وائرس کے خلاف مختلف طریقوں سے حملہ آور ہوا حالانکہ جسم کو اس سے قبل وائرس کا سامنا کبھی نہیں ہوا تھا۔

میلبورن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل پروفیسر کیتھرین کیڈزیرسکا نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے مریضہ کا جائزہ ہر وقت کیا اور مدافعتی ردعمل کے بارے میں جاننے میں کامیاب رہے۔

علامات غائب ہونے سے 3 دن قبل سائنسدانوں نے مخصوص مدافعتی خلیات کو مریضہ کے خون میں دریافت کیا جو عام طورپر فلو کے مریضوں میں بھی نظر آتے ہیں۔

اب وہ کووڈ 19 کے مختلف مریضوں میں اس مدافعتی ردعمل کا نقشہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے معتدل کے ساتھ سنگین نوعیت کے انفیکشن کے شکار افراد کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ وائرس کے علاج اور ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ دریافت اس لیے اہم ہے کیونکہ پہلی بار ہم نوول کورونا وائرس کے خلاف جسمانی مدافعتی نظام کے ردعمل کو سمجھ سکے ہیں،

انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کچھ مریضوں میں اس کی شدت زیادہ کیوں ہوتی ہے یا وہ ہلاک کیوں ہوجاتے ہیں تاکہ ان کے تحفظ کے طریقہ کو تشکیل دیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مدافعتی خلیات اکثر امراض جیسے فلو کے خلاف مریض کے صحت یاب ہونے سے قبل نمودار ہوتے ہیں اور اس کو دیکھ کر ہم مریضوں کی صحت یابی کی پیشگوئی کرسکتے ہیں اور ایسا ہی کووڈ 19 کے متاثر افراد میں بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معلومات سے ہمیں کسی ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے گی جو کہ جسمانی مدافعتی نظام کی نقل کے مطابق کام کرے گی۔

آسٹریلیا کے وزیرصحت گریگ ہنٹ نے تحقیق کے حوالے سے کہا کہا یہ کورونا وائرس کے خلاف اب تک دنیا کی جدید ترین میپنگ ہے جس سے ویکسین کے ساتھ تھراپیز کو تشکیل دینے میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوگی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 237 ہوگئی ہے۔

دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ساڑھے 7 ہزار کے قریب اموات اور 80 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

کورونا وائرس سے امریکا میں ہتھیاروں کی مانگ میں بھی اضافہ

کورونا وائرس سے تحفظ پر پھیلنے والے ابہام اور ان کی حقیقت

سماجی رابطوں میں فاصلہ، کورونا وائرس سے بچنے میں کتنا مددگار؟