اب وہ کووڈ 19 کے مختلف مریضوں میں اس مدافعتی ردعمل کا نقشہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے معتدل کے ساتھ سنگین نوعیت کے انفیکشن کے شکار افراد کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ وائرس کے علاج اور ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ دریافت اس لیے اہم ہے کیونکہ پہلی بار ہم نوول کورونا وائرس کے خلاف جسمانی مدافعتی نظام کے ردعمل کو سمجھ سکے ہیں،
انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کچھ مریضوں میں اس کی شدت زیادہ کیوں ہوتی ہے یا وہ ہلاک کیوں ہوجاتے ہیں تاکہ ان کے تحفظ کے طریقہ کو تشکیل دیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدافعتی خلیات اکثر امراض جیسے فلو کے خلاف مریض کے صحت یاب ہونے سے قبل نمودار ہوتے ہیں اور اس کو دیکھ کر ہم مریضوں کی صحت یابی کی پیشگوئی کرسکتے ہیں اور ایسا ہی کووڈ 19 کے متاثر افراد میں بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس معلومات سے ہمیں کسی ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے گی جو کہ جسمانی مدافعتی نظام کی نقل کے مطابق کام کرے گی۔
آسٹریلیا کے وزیرصحت گریگ ہنٹ نے تحقیق کے حوالے سے کہا کہا یہ کورونا وائرس کے خلاف اب تک دنیا کی جدید ترین میپنگ ہے جس سے ویکسین کے ساتھ تھراپیز کو تشکیل دینے میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوگی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 237 ہوگئی ہے۔
دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ساڑھے 7 ہزار کے قریب اموات اور 80 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں۔