کیا محمد بن سلمان نومبر تک بادشاہ بن جائیں گے؟
2020ء کا آغاز ہوا تو اربوں ڈالر مالیت کے منصوبے، بڑے میوزک اور اسپورٹس ایونٹ، جی20 سربراہ کانفرنس سمیت کئی اشارے ایسے تھے جن سے لگتا تھا یہ سال سعودی عرب کے لیے کامیابیوں کا سال ہے اور سعودی عرب دنیا کے لیے دروازے کھول رہا ہے۔
ماحول اتنا زبردست تھا کہ سعودی ولی عہد کی 2016ء میں کی گئی وہ پیشگوئی درست ثابت ہوتی دکھائی دینے لگی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 2020ء تک سعودی عرب کی معیشت تیل کے بغیر چلنے کے قابل ہوجائے گی۔
لیکن پھر سال کا تیسرا مہینہ ایسے دھچکے لے کر آیا کہ اب سعودی ولی کا خواب نہ صرف بکھرتا دکھائی دیتا ہے بلکہ اقتدار پر ان کی بظاہر مضبوط گرفت بھی ڈھیلی پڑتی دکھائی دیتی ہے۔
سعودی عرب روس کے ساتھ تیل قیمتوں کی جنگ چھیڑ چکا ہے اور اندرونی طور پر ایک بار پھر سعودی شاہی خاندان کے سینئر ارکان کی گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ سعودی ولی عہد جو صحافی جمال خاشقجی کے قتل، یمن جنگ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی مدد سے تمام بحرانوں کو ٹال کر آگے بڑھتے دکھائی دے رہے تھے، مگر وہ ایک بار پھر اندرونی اور بیرونی مشکلات میں گِھر چکے ہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان 2015ء میں اپنے والد کے بادشاہ بننے کے بعد سے سعودی ریاست پر کنٹرول مضبوط بنانے کی جستجو میں مصروف ہیں اور اقتدار کی دوڑ میں شامل دیگر شہزادوں کو عہدوں سے بے دخل کرنے اور ان کی بے توقیری کا سلسلہ بھی شروع کیے ہوئے ہیں۔ محمد بن سلمان نے پہلے نائب ولی عہد بن کر وزارتِ دفاع کا قلمدان سنبھال کر سعودی فوج اور انٹیلی جنس پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی، بعد میں ولی عہد محمد بن نائف کو ہٹا کر خود ولی عہد بنے اور یوں شاہی محل کا کنٹرول بھی مکمل طور پر ان کے ہاتھ آگیا۔
شاہ سلمان کے اقتدار کے 5 سال مکمل ہونے کے بعد اب اطلاعات یہ ہیں کہ شہزادہ محمد بن سلمان اس سال نومبر میں سعودی عرب میں ہونے والی جی20 سربراہ کانفرنس سے پہلے بادشاہ بننے کی تیاری میں ہیں۔ اسی کوشش میں شہزادہ محمد بن سلمان نے مارچ کے پہلے ہفتے میں اپنے سگے چچا اور شاہ سلمان کے بھائی احمد بن عبدالعزیز کو گرفتار کروایا، ان کے علاوہ سابق ولی عہد محمد بن نائف کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ دونوں شہزادے شاہی خاندان میں شاہ سلمان کے بعد سینئر ترین ارکان ہیں۔ ان کے علاوہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کے بیٹے شہزادہ نائف بن احمد بن عبدالعزیز، گرفتار سابق ولی عہد کے سوتیلے بھائی نواف سمیت 20 شہزادوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ شہزادوں کے علاوہ انٹیلی جنس اور فوجی افسران کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں تاہم ان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کے بیٹے نائف بن احمد بن عبدالعزیز گرفتار افراد میں سینئر ترین پوزیشن پر ہیں۔ وہ سعودی لینڈ فورسز کی انٹیلی جنس اینڈ سیکیورٹی اتھارٹی کے سربراہ ہیں۔ 20 شہزادوں کی گرفتاری کے بعد باقی شاہی خاندان کو پیغام دیا گیا کہ وہ شہزادہ محمد بن سلمان کی حمایت میں ٹوئٹر پر پیغامات جاری کریں اور اس کے لیے ‘کلنا سلمان کلنا محمد’ کا ہیش ٹیگ استعمال کریں۔ سعودی عرب میں گرفتاریوں کے موقع پر یہ ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ رہا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے ان گرفتار شہزادوں پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ اقتدار پر قبضے کے لیے امریکا سمیت بیرونی طاقتوں سے رابطے میں تھے۔ سعودی سرکاری ذرائع سے میڈیا کو جو اطلاعات دی گئیں ان کے مطابق شاہ سلمان نے گرفتاریوں کے حکم نامے پر خود دستخط کیے۔ شاہ سلمان جو ڈیمنشیا کے مریض ہیں اور ان کی خرابی صحت کی خبریں عام ہیں شاید اسی لیے ان گرفتاریوں کے بعد مختلف ملکوں کے سفیروں سے ملاقات اور اسناد سفارت وصول کرنے کی تصویریں خصوصی طور پر جاری کی گئیں تاکہ شاہ سلمان کے بارے میں افواہوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور دیگر شہزادوں کی گرفتاری کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ سینئر شہزادے جانشینی کی فہرست تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ سعود بن عبدالعزیز کے بیٹے ہونے کی حیثیت سے احمد بن عبدالعزیز تخت کے مضبوط امیدوار ہیں اور سینئر شاہی ارکان، سیکیورٹی اداروں اور مغربی طاقتوں میں ان کے حامی بھی موجود ہیں۔
احمد بن عبدالعزیز نے 2017ء میں محمد بن سلمان کو ولی عہد بنائے جانے کی مخالفت کی تھی اور وہ سعودی شاہی خاندان کی بیعت کونسل میں محمد بن سلمان کی مخالفت کرنے والے 3 ارکان میں سب سے سینئر ترین رکن ہیں۔ محمد بن نائف کو ولی عہد کے منصب سے ہٹائے جانے کے بعد نظربند رکھا گیا ہے۔
نومبر 2018ء میں احمد بن عبدالعزیز کی برطانیہ سے واپسی پر نقل و حرکت بھی تقریباً محدود کردی گئی تھی اور ان کے بیرونِ ملک جانے پر بھی پابندی تھی۔ ان دونوں کی نقل و حرکت طویل عرصے سے محدود ہونے اور ان کے زیرِ نگرانی ہونے کی وجہ سے ان کی طرف سے بغاوت کے امکانات بہت کم ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس بار بہت سے لوگ بغاوت کے الزامات پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔
حالیہ گرفتاریوں کی 2 ایسی وجوہات ہیں جو زیادہ قابلِ قبول اور منطقی نظر آتی ہیں۔ ان میں پہلی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ احمد بن عبدالعزیز بیعت کونسل کے سربراہ کا خالی عہدہ سنبھالنے کے لیے جوڑ توڑ کر رہے تھے، یاد رہے کہ بیعت کونسل میں ہی بادشاہ کے جانشین کا فیصلہ ہوتا ہے۔
شاہ سلمان نے بادشاہت سنبھالنے کے بعد محمد بن سلمان کو ولی عہد بنانے کے لیے اسی کونسل کو استعمال کیا تھا اور بیعت کونسل کے 34 میں سے 31 ارکان نے محمد بن نائف کو ہٹانے اور محمد بن سلمان کو ولی عہد بنانے کی منظوری دی تھی۔ اب یہ خیال کیا جارہا ہے کہ احمد بن عبدالعزیز بیعت کونسل کے سربراہ بن کر محمد بن سلمان کا راستہ روک سکتے تھے، کیونکہ شاہ سلمان کو کچھ ہونے کی صورت میں بیعت کونسل نے ہی نئے بادشاہ کی توثیق کرنی ہے۔