کولمبیا یونیورسٹی کے میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں جدید کمپیوٹر اسمولیشن کو استعمال کرکے نوول کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا جائزہ لیا گیا۔
یہ وائرس چین کے شہر ووہان میں 2019 کے آخر میں نمودار ہوا تھا اور بہت تیزی سے چین میں پھیلا اور اب دنیا بھر میں اس کے پونے 2 لاکھ کے قریب کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔
تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے کہا کہ وائرس کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، تاہم اس کی منتقلی اور بیماری پیدا کرنے کی جراثیمی صلاحیت کے حوالے سے بہت کچھ غیریقینی ہے، اس لیے اقدامات کی افادیت کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز جو ریکارڈ نہیں ہوسکے، ایسی اہم وبائی خاصیت ہے جو کسی نظام تنفس کے وائرس کی وبا کے امکان کو ظاہر کرتا ہے۔
محققین کے مطابق علم میں نہ آنے والے کیسز میں اکثر معتدل، معمولی یا کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور شناخت نہیں ہوپاتی، بڑی تعداد میں لوگوں کو وائرس کا شکار کرسکتے ہیں مگر اس کا تعین ان کیسز کے متعدی ہونے کی صلاحیت اور مریضوں کی تعداد پر ہے۔
محققین نے چین میں ریکارڈ میں نہ آنے والے کیسز کے تخمینے اور وبائی صلاحیت کے لیے اپنے ماڈل کو استعمال کیا اور اس اس کا اطلاق 23 جنوری کو ووہان کو بند کرنے سے پہلے اور اس کے بعد کے ہفتوں پر کیا۔
محققین کے مطابق ووہان میں سفری پابندیوں سے قبل 86 فیصد کیسز ریکارڈ میں نہیں تھے اور ایسے کیسز ریکارڈ ہونے والے کیسز سے 50 فیصد کم متعدی تھے، تاہم وہ دوتہائی مصدقہ کیسز کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ ان نتائج سے اس وائرس کے بہت تیزی سے پھیلاﺅ کی وضاحت ہوتی ہے اور عندیہ ملتا ہے کہ اس کی روک تھام کتنی مشکل ہے۔