پاکستان

سندھ میں گزشتہ 5 سالوں میں 358 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، رپورٹ

2014 اور 2019 کے دوران جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے بچوں میں 252 لڑکے اور 106 لڑکیاں شامل ہیں۔

کراچی: 2014 اور 2019 کے دوران سندھ میں تقریباً 358 بچے جنسی استحصال کا نشانہ بنے جن میں 252 لڑکے اور 106 لڑکیاں شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات کے حوالے سے پولیس کے ایک حالیہ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک سے پانچ سال اور 16 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیاں اور 6 سے 10 سال اور 11 سے 15 سال کی عمر کے لڑکے اس خطرے سے دوچار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان پانچ سالوں کے دوران پولیس نے 349 کیسز رجسٹر کیے جبکہ 408 ملزمان گرفتار ہوئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم برطانیہ کے حوالے کردیا

پولیس نے متعلقہ عدالتوں کے سامنے 257 مقدمات کی چارج شیٹ پیش کیں، 70 مقدمات منسوخ کردیے گئے جبکہ 17 مقدمات کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

257 مقدمات میں سے 17 کیسز کے ملزمان کو سزا ملی، جبکہ 132 مقدمات کے ملزمان کو بری کردیا گیا۔

تحقیق کے مطابق لگ بھگ 117 مقدمات اب تک زیر سماعت ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق سال 2014 سے 2019 تک کراچی میں 116 بچے جنسی استحصال کا نشانہ بنے، ان میں 96 لڑکے اور 20 لڑکیاں تھیں۔

پولیس نے 86 ملزمان کو گرفتار کیا، 68 مقدمات کی چارٹ شیٹس پیش کیں، 28 مقدمات منسوخ ہوئے جبکہ 16 کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

عدالت نے 3 مقدمات کے ملزمان کو سزا سنائی جبکہ 9 مقدمات میں ان ملزمان کو بری کردیا۔

اس وقت 56 مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں۔

ضلع ٹھٹہ میں 17 لڑکوں سمیت 26 بچے زیادتی کا نشانہ بنے۔

پولیس نے 38 ملزمان کو گرفتار کیا اور تمام 26 مقدمات کے چالان پیش کیے، عدالتوں نے دو مقدمات میں سزا سنائی، 17 مقدمات میں ملزمان کی بریت ہوئی جبکہ 7 مقدمات ابھی زیر سماعت ہیں۔

ضلع ٹنڈو محمد خان میں 23 بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا جن میں لڑکوں کی تعداد 16 تھی، پولیس نے 38 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا، 18 ملزمان کے چالان عدالتوں میں پیش کیے اور دو مقدمات منسوخ کردیئے، عدالتوں نے ملزمان کو چار مقدمات میں سزا سنائی اور آٹھ مقدمات میں بری کردیا، چھ مقدمات زیر سماعت ہیں۔

ٹنڈو الہ یار میں 6 لڑکیوں سمیت 15 بچوں کو جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا، 22 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، 9 مقدمات کے چالان پیش کیے گئے جبکہ 6 منسوخ ہوگئے، عدالت نے ایک کیس کے مجرم کو سزا سنائی جبکہ 5 کو بری کردیا، 3 مقدمات اب بھی زیر سماعت ہیں۔

ضلع دادو میں 36 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں 28 لڑکیاں تھیں، پولیس نے 51 ملزمان کو گرفتار کیا، 25 مقدمات کے چالان پیش کیے جبکہ ایک کیس منسوخ کردیا، عدالتوں نے 3 مقدمات میں ملزمان کو سزا سنائی، جبکہ 15 مقدمات میں ملوث افراد کو بری کیا، مذکورہ ضلع میں 7 مقدمات زیر سماعت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'بچوں کو جنسی استحصال اور منشیات سے بچانے کیلئے قوم کو مل کر کام کرنا ہو گا'

ضلع مٹیاری میں 37 بچے اس جنسی بدسلوکی کا شکار ہوئے، ان میں 27 لڑکے تھے، بولیس نے 48 مقدمات میں ملوث افراد کو گرفتار کیا، 33 مقدمات کے چالان پیش کیے، جبکہ 5 منسوخ ہوئے، عدالت نے 2 مقدمات کے ملزمان کو سزا دی، جبکہ 27 مقدمات میں ملوث افراد کو بری کردیا، جبکہ 4 مقدمات اب تک زیر سماعت ہیں۔

ضلع شہید بینظیر آباد میں 34 لڑکوں سمیت 53 بچوں کو جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا، بولیس نے 63 ملزمان کو گرفتار کیا، 47 مقدمات کے چالان پیش کیے جبکہ ایک مقدمہ منسوخ کردیا، عدالت نے دو مقدمات میں سزا سنائی، جبکہ 27 کیسز میں ملزمان کو بری کردیا، 20 مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں۔

ضلع جیکب آباد میں 24 بچوں کو استحصال کا نشانہ بنایا گیا، ان میں 12 لڑکیاں تھیں، پولیس نے 25 افراد کو گرفتار کیا، 14 مقدمات کے چالان پیش کیے، جبکہ تین مقدمات منسوخ ہوگئے، ایک مقدمے کا کوئی سراغ نہیں ملا، 12 کیسز میں ملوث افراد کو عدالت نے بری کردیا، جبکہ 6 مقدمات اب تک زیر سماعت ہیں۔

ضلع لاڑکانہ میں 14 بچوں کو بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا، ان میں 9 لڑکےتھے، پولیس نے 13 ملزمان کو گرفتار کیا، 7 کے چالان پیش کیے اور 5 منسوخ کردیے، کسی کو سزا نہیں ملی، جبکہ عدالت نے 5 کیسز میں ملوث افراد کو بری کردیا، دو مقدمات اب تک زیر سماعت ہیں۔

ضلع نوشہرو فیروز میں 14 بچے اس تشدد کا شکار ہوئے، ان میں 10 لڑکیاں تھیں، پولیس نے 24 ملزمان کو گرفتار کیا، 10 کے چالان پیش کیے جبکہ ایک مقدمہ منسوخ کردیا، کسی کو سزا نہیں سنائی گئی جبکہ عدالت نے 7 مقدمات میں ملوث افراد کو بری کردیا، 6 مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں۔

'افواہوں پر کان نہ دھریں، سندھ میں کورونا وائرس کے ہر کیس پر فوری آگاہ کریں گے'

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اہلیہ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب

علی ظفر کے کورونا وائرس پر بنائے گانے سے شائقین ناراض