پیدائش کے چند منٹوں بعد ہی بچے میں بھی کووڈ 19 کا ٹیسٹ ہوا جو مثبت آیا اور اب ڈاکٹر یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ وائرس بچے میں پیدائش کے دوران منتقل ہوا یا ماں کے پیٹ میں اس کا شکار ہوچکا تھا۔
اس بچے کی ماں کا پہلے نمونیا کے شک میں علاج ہورہا تھا اور وہ علاج کے لیے دوسرے ہسپتال میں منتقل ہوئی تھی۔
جب ماں اور بچے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تو دونوں کو علاج کے لیے الگ الگ ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
مقامی ہسپتال کے ترجمان نے روزنامے کو بتایا 'نارتھ مڈل سیکس یونیورسٹی ہاسپٹل میں 2 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں سے ایک کو اسپیشلسٹ سینٹر منتقل کردیا گیا جبکہ ایک کا آئسولیشن روم میں علاج ہورہا ہے'۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مریضوں اور عملے کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، تو پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی ہدایات کے مطابق ہم ان حصوں کو مسلسل صاف کرتے ہیں جہاں مریضوں کا خیال رکھا جاتا ہے جبکہ طبی عملے کو خود سے الگ تھلگ ہونے کا کہا جاتا ہے'۔
ماں اور بچے کے قریب جانے والے طبی عملے کو بھی خود کو الگ تھلگ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
15 مارچ کی شام تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 56 ہزار 400 مریضوں میں سے 73 ہزار 986 مریض صحت یاب ہو چکے تھے جب کہ 82 ہزار 432 افراد تاحال بیماری کا مقابلہ کر رہے تھے۔
برطانیہ میں اس وائرس سے 11 سو سے زائد افراد متاثر، 21 ہلاک اور 19 صحت یاب ہوچکے ہیں۔
چین میں تاحال 81 ہزار کے قریب کورونا وائرس کے مریضوں کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے جن میں سے تقریبا 67 ہزار تک مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ تین ہزار سے زائد افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔
اب چین سے روزانہ 10 سے 20 کے درمیان مریض سامنے آ رہے ہیں جن کا علاج مختلف ہسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے، اس کے مقابلے میں یورپ میں یہ تعداد بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔
یورپ کے تیزی سے متاثر ہونے والے ممالک میں اٹلی 21 ہزار 157 مریضوں کے ساتھ سرفہرست ہے جب کہ اسپین ساڑھے 6 ہزار مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جرمنی اور فرانس میں بھی بالترتیب ساڑھے 4 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔