پاکستان

لاہور: 'معصوم' شہری پر فائرنگ کرنے والے ڈولفن اہلکاروں کے خلاف مقدمہ

چاروں اہلکاروں نے حسن بھٹی کو اقبال ٹاؤن میں روکا اور مکالمے کے دوران اس پر فائرنگ کردی، پولیس ذرائع

لاہور: اقبال ٹاؤن کے علاقے میں ڈولفن فورس کے اہلکاروں نے ایک نوجوان کو 'مشتبہ ملزم' قرار دے کر مبینہ طور پر گولی مار کر زخمی کردیا۔

ڈولفن اہلکاروں نے سبزہ زار کے حسن بھٹی کو اس وقت روکا جب وہ اقبال ٹاؤن میں واقع ایک بینک سے 50 ہزار روپے رقم نکالنے کے بعد اپنی کار سے گھر لوٹ رہے تھے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ ہیلپ لائن 15 پر ایمرجنسی کال موصول ہونے کے بعد اہلکاروں نے حسن کی کار کا پیچا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اہلکاروں نے حسن بھٹی سے استفسار کیا تو حسن نے پولیس اہلکاروں کو اپنا اے ٹی ایم کارڈ اور وہ رقم جو اس نے بینک سے نکال کر دکھائی۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک اہلکار نے اچانک 'غیر مسلح شخص' پر گولی چلائی اور اس کو شدید زخمی کردیا اس حقیقت کے باوجود کہ حسن ان کے ساتھ تعاون کر رہا تھا۔

بعدازاں ڈالفن فورس نے اس واقعے کو ’پولیس ان کاؤنٹر‘ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ مشتبہ شخص نے پہلے ان پر فائر کیا اور اہلکاروں نے اپنے دفاع میں اس پر جوابی کارروائی کی۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ بعد میں ہونے والی تفتیش میں اصل واقعہ سامنے آیا کہ جو بظاہر 'انجینئرڈ انکاؤنٹر' اور 'اختیارات کے ناجائز استعمال' کا معاملہ تھا۔

انکوائری رپورٹس کی روشنی میں پولیس حکام نے ڈالفن فورس کے چاروں اہلکاروں کو ملازمت سے معطل کردیا اور ملزمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ بھی درج کیا۔

اقبال ٹاؤن سیکٹر میں ڈولفن اسکواڈ کے انچارج کو بھی عہدے سے ہٹا کر انہیں پولیس لائنز کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ انکوائری کا آغاز اس وقت کیا گیا جب ملزمان کے بیانات اور حالات سے متعلق شواہد میں تضاد نظر آیا۔

انہوں نے کہا کہ شکوک و شبہات اس وقت پیدا ہوئے جب ہیلپ لائن 15 پر کال کرنے والا ذوالقرنین اپنے ہمراہ زخمی حسن کے خلاف درج ایف آئی آر کی نقول کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچ گیا۔

تاہم پولیس کو فراہم کی جانے والی بیشتر ایف آئی آرز 'اسٹریٹ کرائم' کے بجائے مالیاتی تنازعات پر مشتمل تھیں۔

ذرائع کے مطابق جب اہلکاروں کی فائرنگ سے حسن بھٹی زخمی ہوا تو ذوالقرنین موقع سے فرار ہوگیا۔

اس دوران مقامی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور زخمی شخص کو ہسپتال منتقل کردیا جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈولفن فورس کے اہلکاروں نے پولیس کو 'غیر قانونی' پستول اور ایک گولی کا شیل پیش کرکے گمراہ کرنے کی کوشش کی اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ حسن سے برآمد ہوئی ہیں۔

حسن بھٹی کے والد نے ایف آئی آر میں مطالبہ کیا کہ فون کرنے والے (ذوالقرنین) کی موجودگی اور پھر منظر سے اس کی پراسرار گمشدگی کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

اقبال ٹاؤن کے ایس پی ریٹائرڈ کیپٹن محمد اجمل نے بتایا کہ انکوائری افسر کی سفارشات کے بعد ملزمان پر قتل کی کوشش کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ثابت ہونے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ذوالقرنین کے ساتھ ملزمان کے مبینہ رابطے کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیس کی مزید تفتیش کے لیے تفتیشی اہلکاروں کے حوالے کردی گئی۔


یہ خبر 15 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

لیگی رہنما کا آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دباؤ ہونے کا اشارہ

خیبرپختونخوا میں پولیو کے مزید 6 کیسز کی تصدیق

'جی حضوری کرنے والا نہیں، صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے والا افسر چاہیے'