رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی نااہلی کیلئے عدالت سے رجوع
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محمد علی وزیر کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ (ایم ایچ اے) میں درخواست جمع کرادی گئی۔
علاوہ ازیں درخواست گزار نے پٹیشن میں الزام لگایا گیا کہ پی ٹی ایم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے اس لیے اس کے خلاف ڈکلئیریشن جاری کی جائے۔
مزید پڑھیں: محسن داوڑ، علی وزیر 'افغانستان کے ذریعے بھارتی ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں'، ریڈیو پاکستان کا دعویٰ
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقے کے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے پولیٹیکل سائنس اور تاریخ کے انڈرگریجویٹ طالبعلم ابو ولی نے بذریعہ وکیل خرم شہزاد چغتائی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ جمع کروائی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ وفاقی حکومت کو پی ٹی ایم کی حیثیت کا تعین کرنے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تنظیم قرار دینے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ عدالت حکومت کو ہدایت کرے کہ وہ پی ٹی ایم کے مبینہ غیر قانونی آپریشنز اور سرگرمیوں کو اس کی ممبرشپ، فنڈز اور روابط کو بے نقاب کرنے کے لیے تحقیق کرے۔
درخواست گزار نے پٹیشن میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں اور قومی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ 1974 کی دفعہ 2 اے تھری کے تحت وضع کردہ اصولوں پر غور کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے پی ٹی ایم کے خلاف فیصلہ کرنے کی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے کی اجازت دے دی گئی
علاوہ ازیں پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا کہ قابل اطلاق قوانین کے تحت عوام کے وسیع تر مفاد، سیاسی، سماجی استحکام اور پبلک آرڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے متعلقہ اداروں کو پی ٹی ایم اور محمد علی وزیر کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے مبینہ اقدامات، آئین اور پاکستان کے مفاد و سالمیت کے منافی جبکہ آئین کے آرٹیکل 5 اور حلف نامے کے خلاف ہیں۔
انہوں نے پٹیشن میں کہا کہ 'عدلیہ کے خلاف توہین آمیز تبصرے کرنے پر انہیں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے پیش نظر نااہل قرار دیا جائے'۔
درخواست گزار نے عدالت سے حکومت کو عبوری امداد کے طور پر تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی۔
علاوہ ازیں پٹیشن میں الزام لگایا گیا کہ محمد علی وزیر ایسے فیصلے لے رہے ہیں، جو ملک کی معاشی، سیاسی اور سب سے زیادہ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے سنگین خطرے کے حامل ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: پی ٹی ایم رہنماؤں کو افغانستان جانے سے روک دیا گیا
واضح رہے کہ چند روز قبل پی ٹی ایم کے رہنماؤں محمد علی وزیر اور محسن داوڑ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر نام ہونے کی وجہ سے انہیں افغانستان میں افغان صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے جانے سے روک دیا گیا تھا بعدازاں انہیں کابل جانے کی اجازت مل گئی تھی۔
علاوہ ازیں ریاستی نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر 'پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے پاکستان مخالف قوتوں کو سہولت' فراہم کر رہے ہیں۔
ریاستی نشریاتی ادارے کی جانب سے شائع کی جانے والی 2 پیراگراف پر مشتمل ایک مختصر سی رپورٹ میں قبائلی علاقوں سے منتخب ہونے والے دونوں اراکین کو 'پی ٹی ایم رہنما' کے طور پر لکھا گیا تھا۔
ساتھ ہی ریڈیو پاکستان نے رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ یہ لوگ 'افغانستان کے ذریعے بھارتی ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں' تاہم اس دعوے سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
بعد ازاں مذکورہ رپورٹ کو ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا جبکہ اس کی ٹوئٹس کو آفیشل اکاؤنٹس سے ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔
پشتون تحفظ موومنٹ
واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ایسا اتحاد ہے جو سابق قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کے خاتمے کے مطالبے کے علاوہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف ایک سچے اور مفاہمتی فریم ورک کے تحت ان کے محاسبے کا مطالبہ کرتا ہے۔
پی ٹی ایم ملک کے ان قبائلی علاقوں میں فوج کی پالیسیوں کی ناقد ہے، جہاں حالیہ عرصے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا تھا۔
تاہم پی ٹی ایم کے رہنما خاص طور پر اس کے قومی اسمبلی کے اراکین بغیر کسی عمل کے انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تاہم پاک فوج کا کہنا کہ یہ پارٹی ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور ریاست کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس پی ٹی ایم کے 2 رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو پولیس نے خرقمر میں مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر فوجی اہلکاروں سے تصادم اور تشدد پر گرفتار کیا تھا۔
پی ٹی ایم کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ملک کے قبائلی علاقوں کے عوام کے لیے ان کی پرامن جدوجہد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین جیل سے رہا
علاوہ ازیں رواں سال جنوری میں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو پشاور کے شاہین ٹاؤن سے ان کی ایک تقریر سے متعلق درج کی گئی ایف آئی آر پر گرفتار کیا گیا۔
اس سلسلے میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔
علاوہ ازیں ان کی گرفتاری کے بعد عدالت میں معاملات سامنے آنے پر پہلے ان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا بعد ازاں 25 جنوری کو ان کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔