کورونا وائرس: ظفر مرزا پر پاکستان سے 2 کروڑ ماسک کی اسمگلنگ کا الزام
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر پر پاکستان سے 2 کروڑ ماسک کی اسمگلنگ کا الزام عائد کردیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈریپ غضنفر علی کے خلاف اسمگلنگ کی شکایت ملنے پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ایف آئی اے نے پاکستان ینگ فارمسسٹ ایسوسی ایشن کی شکایت پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا نے غضنفر علی کی ملی بھگت سے ماسک اسمگل کرائے۔
یہ بھی دیکھیں: کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک خود بنانا چاہتے ہیں؟
ایف آئی اے اسلام آباد کو 15 روز میں معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر معین مسعود نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ماسک اسمگلنگ کے حوالے سے انکوائری موصول ہو چکی ہے اور تحقیقات کے لیے ابتدائی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
بعد ازاں ڈاکٹر ظفر مرزا نے پریس کانفرنس کے دوران اس الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزام لگانے والے کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کر ہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا واقعی ماسک کورونا سے بچا سکتا ہے؟
واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور چند اس کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔
صوبائی حکومتوں نے ماسک ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی کی لیکن اس کے باوجود ماسک عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 21 ہے جس میں کراچی کے بعد سب سے زیادہ مریضوں کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔