این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر برائن نے یہ بات منگل کی سہ پہر سینٹ میں بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں کہی، جس میں سینٹرز شامل نہیں تھے بلکہ انتظامیی عملہ اور دونوں پارٹیوں کے افراد شریک تھے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا تھا جو اب تک 114 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 5 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہے۔
امریکا میں اب تک 1701 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے 40 مریض ہلاک اور 12 صحت یاب ہوچکے ہیں۔
امریکا کی کم ازکم 36 ریاستوں تک یہ وائرس پھیل چکا ہے اور وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک یہ وائرس سیزنل فلو کے مقابلے میں زیادہ متعدی اور جان لیوا نظر آتا ہے کیونکہ اموات کی شرح اگر ایک فیصد بھی ہوتی ہے تو بھی یہ فلو کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ جان لیوا ہوگا۔
بدھ کو امریکی کانگریس کی اوور سائٹ اینڈ ریفارم کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فیوسی نے کہا تھا کہ امریکا میں کورونا وائرس سے صورتحال ابھی مزید بدتر ہونا باقی ہے۔
انہوں نے کہا 'میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم مزید کیسز دیکھیں گے اور صورتحال اس وقت کے مقابلے میں زیادہ بدتر ہوجائے گی'۔