تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ہسپتال میں داخل 30 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار تھے جبکہ 19 فیصد کو ذیابیطس کا عارضہ تھا، یہ دونوں امراض کورونا وائرس سے ہلاکت کا باعث بننے والے اہم عناصر سمجھے جارہے ہیں، جبکہ زیادہ عمر اور خون جمنا بھی موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ عمر، داخلے کے وقت عفونت کی علامات، ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس جیسے امراض وغیرہ اموات کے اہم اسباب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ عمر کے افراد میں عمر کے ساتھ مدافعتی نظام میں آنے والی کمزوری اور ورم وائرس کے پھیلنے کے عمل کو بڑھا سکتا ہے اور اس سے مزید ورم پیدا ہوتا ہے جو دل، دماغ اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچنے کا سبب بن سکتا ہے۔
تحقیق کے دوران محققین نے صحت یاب ہونے والے اور ہلاک ہونے والے افراد کے کلینیکل ریکارڈ، علاج کا ڈیٹا، لیبارٹری نتائج اور دیگر ڈیٹا کا موازنہ کیا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ہلاک ہونے والے مریضوں کے معمر ہونے (اوسطاً 69 سال عمر) ہونے اور اعضا کے کام نہ کرنے کی شرح زیادہ ہوتی ہے، جبکہ عفونت جیسے عناصر بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔
سنگین کیسز کے شکار افراد میں خون کے سفید خلیات کی شرح بھی کم ہوتی ہے، انٹرلیوکین 6 (ورم اور دائمی امراض کا بائیومیکر) کی سطح بڑھ جاتی ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کا باعث بننے والے ٹروفونین آئی کی حساسیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان عناصر کو یہ تعین کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے کہ کن مریضوں کو ہسپتال میں داخلے کے وقت زیادہ خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے 'دی لانسیٹ' میں شائع ہوئے۔