واضح رہے کہ کینیڈا میں کورونا وائرس کے 103 تصدیق شدہ کیسز ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نئے نوول کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دے دیا ہے کیونکہ یہ 100 سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے عالمگیر وبا کی اصطلاح 'کسی نئے مرض کے دنیا بھر میں پھیلنے' پر استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تعین کسی مرض کے جغرافیائی بنیاد پر پھیلنے، اس کی شدت اور معاشرے پر اس کے اثرات کے تحت کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کینیڈا کی شہریت کا حصول کس طرح ممکن ؟
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس ادہانوم نے جنیوا میں پریس بریفننگ کے دوران کہا 'کووڈ 19 کی درجہ بندی عالمگیر وبا کے طور پر کی گئی ہے، ہم نے پہلے کبھی کسی کورونا وائرس سے ایسی عالمگیر وبا کو پھیلتے نہیں دیکھا'۔
خیال رہے کہ اس وقت کووڈ 19 کا کوئی علاج اور ویکسین دستیاب نہیں تاہم اس کی علامات کا علاج کرکے بیشتر افراد صحت یاب ہوجاتے ہیں، اس سے بچاﺅ کا اچھا ذریعہ ہاتھوں کی صفائی، چہرے کو چھونے سے گریز، بیمار افراد کے قریب جانے سے بچنا ہے، جبکہ کھانسی یا چھینکتے ہوئے منہ کو کہنی یا ٹشو سے ڈھانپنا بھی چاہیے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس دسمبر میں سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں پھیلنا شروع ہوا تھا اور اب تک 107 ممالک میں اس سے ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 4251 ہلاک ہوچکے ہیں، مگر 65 ہزار سے زائد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔
چین میں اس وائرس کی شدت میں اب نمایاں کمی آچکی ہے اور 10 مارچ کو گزشتہ 4 ماہ کے دوران سب سے کم 17 کیسز کی تصدیق ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے نئے کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دے دیا
تاہم اٹلی اور امریکا میں اس کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اٹلی میں 11 مارچ کی سہ پہر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 10 ہزار 149 تک جا پہنچی تھی جب کہ امریکا میں مریضوں کی تعداد ایک ہزار 30 تک جا پہنچی تھی۔
یورپ میں کورونا مریضوں کی تعداد کے حوالے سے پہلے نمبر پر ’اٹلی، دوسرے نمبر پر فرانس، تیسرے نمبر پر اسپین، چوتھے پر جرمنی اور پانچویں نمبر پر سوئٹزرلینڈ‘ ہے۔
اٹلی کے علاوہ یورپی ملک جرمنی، فرانس اور اسپین میں ڈیڑھ ہزار یا اس سے زائد مریض سامنے ا? چکے ہیں، جب کہ باقی تمام ممالک میں 500 سے کم اور 10 سے زائد مریض سامنے ا?ئے ہیں اور تقریبا یورپ کے ہر ملک میں کورونا کے مریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
اگر ایشیا میں جنوبی ایشیائی خطے کی بات کی جائے تو اس خطے میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار یورپ سے کم ہے اور یہاں مجموعی طور پر بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، نیپال، سری لنکا اور بھوٹان‘ کے مجموعی مریضوں کی تعداد 100 سے بھی کم ہے۔