نتائج سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ براہ راست ایک سے دوسرے انسان کے ساتھ ساتھ یہ وائرس آلودہ اشیا اور ہوا ک ےذریعے بھی منتقل ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج پر ابھی دیگر سائنسدانوں نے نظرثانی نہیں کی اور اسے ایسی سائٹ پر شائع کیا گیا ہے جہاں عام طور پر کسی معتبر جریدے سے پہلے تحقیقی رپورٹس کو پوسٹ کیا جاتا ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جارج ٹاﺅن یونیورسٹی کی مائیکرو بائیولوجی پروفیسر جولی فشر نے کہا 'نتائج سے ان سوالات کے جواب ملتے ہیں جو لوگ پوچھتے ہیں، اور اس سے صفائی کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے، سب سے زیادہ ضروری ہے یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں اور ہاتھوں کو چہرے سے دور رکھیں'۔
گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ کرنسی نوٹ بھی ممکنہ طور پر کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا باعث بن سکتے ہیں۔
عالمی ادارے کے ترجمان نے برطانوی روزنامے ٹیلیگراف سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہم جانتے ہیں کہ کرنسی نوٹ مسلس ایک سے دوسرے ہاتھ میں جاتے ہیں اور متعدد اقسام کے بیکٹریا اور وائرسز کو جمع کرلیتے ہیں، ہم لوگوں کو مشورہ دیں گے کہ کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو دھوئیں اور اس دوران چہرے کو چھونے سے گریز کریں'۔
ترجمان نے یہ بھی مشورہ دیا کہ جس حد تک ممکن ہو کیش لیس پیمنٹ آپشنز کا انتخاب کریں۔