عاقل بالغ ہونے تک بچہ یا بچی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل نہیں کر سکتے، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے عاقل بالغ ہونے تک مذہب تبدیلی سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے کہا ہے کہ قانون کے تحت عاقل بالغ ہونے تک بچہ یا بچی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل نہیں کر سکتے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے 14 سالہ پمی مسکان کی والدہ ناصرہ کی درخواست پر 7 ماہ بعد تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالت عالیہ کے 27 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ نے سندھ کو جبری مذہب تبدیلی کا گڑھ قرار دے دیا
عدالت عالیہ نے فیصلے میں کہا کہ قانون کے تحت عاقل بالغ ہونے تک بچہ یا بچی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل نہیں کر سکتا جبکہ مذہب کی تبدیلی کا معاملہ کسی کے دل اور یقین سے جڑا ہوا ہے۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کوئی عدالت پمی مسکان کے مذہب تبدیلی کو قانونی یا غیر قانونی قرار نہیں دے سکتی، پمی مسکان بمشکل 14 برس کی ہے اور عاقل بالغ ہونے کے قانون کے دائرہ میں نہیں آتی۔
عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ پمی مسکان کی والدہ ناصرہ اس کی قانونی وارث ہونے کی حیثیت سے اپنی بیٹی کی تحویل کی حقدار ہے اور 14 سالہ بچی کو اس کی مرضی کے بغیر دارالامان میں نہیں بھجوایا جا سکتا۔
تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ پنجاب ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2019 کے تحت 15 برس سے کم عمر بچوں سے گھروں میں کام نہیں کروایا جا سکتا۔
واضح رہے کہ تحریری فیصلے میں قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ جبری مذہب تبدیلی: پنجاب حکومت، سکھ برادری سے مذاکرات کرے گی
خیال رہے کہ سرگودھا کی رہائشی ناصرہ نے اپنی 14 برس کی بیٹی پمی مسکان کی بازیابی کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ بیٹی کو سرگودھا کے رہائشیوں کے ہاں گھریلو کام کے لیے بھجوایا لیکن مالکان نے بیٹی کی ملاقات کروانے سے انکار کر دیا، گھر کے مالکان سے بیٹی کو بازیاب کروایا جائے۔
دوسری جانب مالکان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ پمی مسکان نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ سرگودھا کے روبرو بیان بھی قلمبند کروایا۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ لڑکی کی مرضی کے بغیر اسے درخواست گزار ناصرہ کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: کم عمری کی شادی اور جبری مذہب تبدیلی کے خلاف بل پیش
مالکان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ پمی مسکان کی والدہ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کی جائے۔
یاد رہے کہ شیراز ذکا ایڈووکیٹ نے عدالتی معاون کے طور پر دلائل دیئے تھے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے 14 سالہ پمی مسکان کی والدہ ناصرہ کی درخواست پر 7 ماہ بعد آج (بروز جمعرات) 27 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔