پاکستان

اراضی کیس: جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن گرفتار

قومی احتساب بیورو نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا۔
| |

قومی احتساب بیورو (نیب) نے جیو اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی کیس میں لاہور میں گرفتار کرلیا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے، تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔

نیب جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے میر شکیل الرحمٰن کو جمعہ کو احتساب عدالت میں پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس میں میر شکیل الرحمٰن نے معافی مانگ لی

میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن نے یہ پراپرٹی نجی افراد سے خریدی تھی، وہ اس کیس کے سلسلے میں 2 بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمٰن کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا۔

بیان میں سوال اٹھایا گیا کہ نیب، نجی پراپرٹی کے معاملے میں ایک شخص کو کیسے گرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمٰن کو جھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتار کیا گیا جبکہ قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔

ترجمان کے مطابق گزشتہ 18 ماہ میں نیب نے ہمارے رپورٹرز، پروڈیوسرز اور ایڈیٹرز کو بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر درجنوں دھمکی آمیز نوٹسز بھیجے اور دھمکی دی کہ ہمارے چینلز کو بند کرادیا جائے گا، کیونکہ ہمارے چینل پر نیب کے حوالے سے خبریں اور پروگرامز چلائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے دیگر ذرائع سے بھی ہمیں سچ بتانے کے بجائے اپنی رفتار کم کرنے، خبریں نہ چلانے اور اُن کے حق میں کام کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔

ترجمان جنگ گروپ کے مطابق ہم اپنے رپورٹرز، پروڈیوسرز اور اینکرز کو کسی بھی ایسی خبر کو نشر کرنے سے نہیں روکیں گے جو کہ میرٹ پر اترتی ہو اور ساتھ ہی ہم اس میں نیب کا مؤقف بھی شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ترجمان کے مطابق اس حوالے سے نیب نے مذکورہ تمام الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ تمام کیسز کو آزادانہ طور پر لے کر چلتا ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے کسی خاص کیس کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں۔

5 مارچ کو 'دی نیوز' نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن احتساب کے ادارے کے سامنے پیش ہوئے تھے اور نیب کو آگاہ کیا کہ انہوں نے 54 کنال زمین ایک نجی مالک سے خریدی اور ان کے پاس اس کے ثبوت بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’پہلے میر شکیل کو مائی باپ کہتے تھے، پھر ایک دم کیا ہوگیا؟‘

میر شکیل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ نیب اور عدالتیں کیس کا منصفانہ طریقے سے فیصلہ دیں گی۔

میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ان پر اس طرح کے الزامات لگ چکے ہیں جو جھوٹے ثابت ہوئے۔

سچ سامنے آکر رہے گا، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری بہت افسوس کی بات ہے، پتہ نہیں حکومت کو کس بات کی فکر ہے کہ کون سا سچ نکل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن کوئی نئی بات نہیں ہے، یہ پُرانا حربہ ہے، ایماندار اینکرز کو ہدف بنا کر سائیڈ لائن کردیا جاتا ہے جبکہ آج میڈیا ہاؤس کے سربراہ کو ہی گرفتار کرلیا گیا ہے، اس سے شاید خبر تو رُک جائے لیکن اس سے سچ سامنے آنے سے نہیں رکے گا۔'

بلاول بھٹو کے ترجمان کا اظہار مذمت

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے دن سے نیب کے انتقامی رویے کی جانب نشان دہی کر رہے ہیں۔

سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم عمران خان، نیب کو استعمال کرکے ناپسندیدہ افراد کو نشانہ بنارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے اور عمران خان دھونس اور دھمکی سے اظہار رائے کی آزادی کو کچلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے میر شکیل الرحمٰن کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔