یورپ میں کورونا مریضوں کی تعداد کے حوالے سے پہلے نمبر پر ’اٹلی، دوسرے نمبر پر فرانس، تیسرے نمبر پر اسپین، چوتھے پر جرمنی اور پانچویں نمبر پر سوئٹزرلینڈ‘ ہے۔
اٹلی کے علاوہ یورپی ملک جرمنی، فرانس اور اسپین میں ڈیڑھ ہزار یا اس سے زائد مریض سامنے ا? چکے ہیں، جب کہ باقی تمام ممالک میں 500 سے کم اور 10 سے زائد مریض سامنے ا?ئے ہیں اور تقریبا یورپ کے ہر ملک میں کورونا کے مریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
اگر ایشیا میں جنوبی ایشیائی خطے کی بات کی جائے تو اس خطے میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار یورپ سے کم ہے اور یہاں مجموعی طور پر بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، نیپال، سری لنکا اور بھوٹان‘ کے مجموعی مریضوں کی تعداد 100 سے بھی کم ہے۔
جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے مریض سوا ایک ارب سے زائد ا?بادی والے ملک بھارت میں ہے، جہاں 11 مارچ کی سہ پہر تک مریضوں کی تعداد 60 تک جا پہنچی تھی، دوسرے نمبر پر پاکستان ہے جہاں مریضوں کی تعداد 20 تک جا پہنچی تھی۔
افغانستان میں 5، بنگلہ دیش میں 3، سری لنکا میں 2، بھوٹان میں ایک اور نیپال میں بھی ایک مریض کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
جنوبی ایشیا میں جہاں کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار دیگر خطوں سے کم ہے، وہیں اس خطے میں اس مرض سے ہلاکتیں بھی بہت کم ہوئیں اور اس خطے میں کورونا وائرس کے صرف 4 مریض ہلاک ہوئے ہیں جن کا تعلق بھارت سے ہے۔
جنوبی ایشیا کے علاوہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار اتنی تیز نہیں جتنی امریکا اور یورپ میں ہے۔