پاکستان

اپوزیشن کے 7 اراکین صوبائی اسمبلی کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات

مسلم لیگ(ن) کے 6، پی پی پی کے ایک رکن نے عثمان بزدار سے ملاقات کی، جماعتوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے لیا۔

لاہور: مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے 6 اراکین جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک رکنِ صوبائی اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی جس سے اپوزیشن کی صفوں میں دراڑیں نمایاں ہوگئی ہیں۔

جنہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی ان میں مسلم لیگ (ن) کے نشاط احمد ڈاہا (پی پی-206 خانیوال)، ابو حفص غیاث الدین (پی پی-47 نارووال)، چوہدری اشرف (پی پی-گوجرانوالہ)، فیصل نیازی (پی پی-209 خانیوال)، محمد ارشد (پی پی-244 بہاولنگر) اور اظہر عباس (پی پی-269 مظفر گڑھ) جبکہ پی پی پی کے غضنفر علی (پی پی-225 رحیم یار خان) شامل تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے لیا ہے اور خلاف ورزی کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ کے 15 اراکین اسمبلی کی عمران خان سے ملاقات، نعیم الحق کا دعویٰ

اس ضمن میں اپوزیشن رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کے جاری کردہ پروڈکشن آرڈرز پر نیب کی حراست سے اجلاس میں لائے گئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ پارٹی کے داخلی اجلاس میں اس معاملے پر بات کی جائے گی اور اراکین اسمبلی کے خلاف مناسب ایکشن لیا جائے گا۔

پارٹی میں اختلاف سے بظاہر اتفاق نہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ’ادھار‘ پر لیے گئے آدمیوں کی جماعت نہیں کہ اس کے اراکین کو لالچ سے اپنے ساتھ ملا لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ (ن) میں مداخلت کرنے کی کوشش کی گئی تھی (یہ بات انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی مذکورہ بالا اراکین کے ساتھ ملاقات کے تناظر میں کہی)۔

اس حوالے سے نشاط احمد نے کہا کہ انہوں نے اپنے حلقوں کے ترقیاتی فنڈز کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی تھی۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ کے مزید 10 اراکین اسمبلی کی وزیراعظم سے ملاقات

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی سربراہ سید حسن مرتضٰی نے کہا کہ انہوں نے بھی قیادت کی اجازت کے بغیر وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے پر پارٹی کے صوبائی رکن سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

پارٹی چھوڑنے کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حلقے میں ترقیاتی کام کروانے کی کوشش پر انہیں پارٹی سے نکالے جانے کا خطرہ نہیں، انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کے شہباز شریف کے ساتھ گزشتہ کئی ماہ سے حمزہ شہباز کے ساتھ اختلاف رائے ہے۔

دوسری جانب دفتر وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سابق رکنِ قومی اسمبلی طاہر بشارت چیمہ بھی ملاقات کرنے والے اراکینِ پنجاب اسمبلی کے ساتھ تھے، انہوں نے ’وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور حکومت کے لیے مشروط حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا‘۔

بحریہ ٹاؤن کی جمع کروائی گئی رقم کے استعمال کیلئے کمیٹی بنانے کی تجویز

ریکوڈک کیس میں پاکستان حکم امتناع برقرار رکھے جانے کا خواہاں

کوئٹہ میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا، پاکستان میں مجموعی تعداد 19 ہوگئی