اس تحقیق کے دوران درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ اوسطاً 9 سال تک لینے کے بعد دریافت کیا گیا جو لوگ زیادہ چہل قدمی کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ 43 فیصد اور ہائی بلڈ پریشر کا امکان 31 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں 2 ہزار کے قریب خواتین کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا اور انہیں کہا گیا تھا کہ وہ روزانہ ہر ایک ہزار قدم کے سیٹ کو رپورٹ کریں اور اس مقصد کے لیے ایکسلرومیٹر ڈیوائسز جسمانی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لیے دی گئی تھی۔
محققین نے دریافت کیا کہ درمیانی عمر میں آپ جتنا زیادہ پیدل چلنا عادت بنائیں گے اتنا ہی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوجائے گا۔
محققین کا کہنا تھا کہ چہل قدمی سے خواتین میں نہ صرف ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ موٹاپے کا امکان بھی 61 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تاہم تحقیق میں مردوں میں چہل قدمی اور موٹاپے کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق دریافت نہیں کیا جاسکا۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے کہ معمول کی جسمانی سرگرمیاں دل کی صحت کے لیے کتنی ضروری ہے اور اس سے درمیانی عمر میں امراض سے تحفظ بھی ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چہل قدمی مفت جسمانی سرگرمی ہے اور روزانہ اپنے قدموں کو گننا ایسا آسان طریقہ ہے جس سے لوگ مختلف امراض سے خود کو بچاسکتے ہیں۔
ان کے بقول ایسے افراد جن کے لیے روزانہ ورزش کرنا یا اس کے دورانیے کو بڑھانے کا خیال خوفزدہ کردیتا ہے تو وہ اپنی توجہ دن بھر میں چلنے پر مرکوز کریں تو وہ خود کو جسمانی طور پر زیادہ متحرک کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کی روک تھام صحت مند طرز زندگی سے ممکن ہے۔