چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہیں جن میں زلزلوں کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ نیا سسٹم چائنا یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور چائنا ارتھ کوئیک ایڈمنسٹریشن نے تیار کیا ہے ، جو زلزلوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے خودکار طور پر جلد آنے والے ممکنہ زلزلے کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔
ساﺅتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس نظام کی آزمائش اس وقت چین کے 2 صوبوں یوننان اور سیچوان میں کی جارہی ہے۔
یہ ایسے پہاڑی صوبے ہیں جہاں چین میں سب سے زیادہ زلزلوں کو ریکارڈ کیا گیا ہے اور سیچوان میں 2008 میں 8 شدت کے زلزلے سے لگ بھگ 90 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ نیا نظام مستقبل میں زلزلوں سے اموات کی تعداد میں کمی لانے میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکے گا کیونکہ حکام کو زیادہ تیزی اور موثر طریقے سے امدادی آپریشنز کرنے میں مدد ، جوہری بجلی گھروں کو بند اور ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کا موقع مل سکے گا۔
واضح رہے کہ زلزلے کی پیشگوئی کرنا ایک پیچیدہ کام ہے اور اس وقت سائنسدان کسی بڑے زلزلے کی پیشگوئی کی صلاحیت نہیں رکھتے بلکہ کسی علاقے میں آنے والے چند برسوں میں اس کے امکان کا تخمینہ لگاسکتے ہیں۔
عام طور پر اس طرح کے تخمینے یا پیشگوئی میں انسانی ماہرین پر انحصار کیا جاتا ہے جو کسی علاقے میں زمین اور اس کے قطر کے ارتعاش سمیت دیگر عناصر کو مدنظر رکھتے ہیں۔
اس نئے نظام سے انسانی حساب کتاب کو مکمل طور پر خودکار نظام سے بدلا جاسکے گا۔
چین کے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اب تک اس نظام کو مینوئل کمپیوٹنگ طریقہ کار کی مدد سے 446 زلزلوں کی درست پیشگوئی کے لیے استعمال کیا جاچکا ہے۔
اب اس کی ایک سال تک آزمائش کی جائے گی اور اگر وہ کامیاب ثابت ہوئی تو اس چین بھر میں نصب کیا جائے گا اور چین سے باہر بھی اسے استعمال کیا جاسکے گا۔
تحقیقی ٹیم پہلے ہی زلزلے سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک بشمول جاپان، میکسیکو اور ترکی میں ڈیزاسٹر مانیٹرنگ اداروں کے ساتھ اس نظام کے حوالے سے بات چیت کررہی ہے۔