پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 2 ہزار 302 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد ریکوری
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں نئے کاروباری ہفتے کے آغاز کے صرف 7 منٹ بعد ہی کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس تک گرگیا جس کے بعد کاروبار کو 45 منٹس کے لیے روک دیا گیا تھا۔
پیر کو کاروباری ہفتہ شروع ہوا تو کچھ ہی دیر میں کے ایس ای 100 انڈیکس 38 ہزار 219 پوائنٹس سے کم ہوکر 36 ہزار ایک سو 12 پوائنٹس پر آگیا۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح میں کمی، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان
اسٹاک مارکیٹ سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق حصص کی قیمتوں میں 5.83 فیصد کمی کے بعد کاروباری سرگرمیوں کو 45 منٹ کے لیے روک دیا گیا۔
45 منٹ بعد جب دوبارہ ٹریڈنگ کا آغاز ہوا تو ایک مرتبہ پھر کاروبار میں مندی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس میں پاکستان کی تاریخ میں ایک دن میں سب سے زیاد پوائنٹس کا فرق دیکھا گیا اور یہ 2 ہزار 302 پوائنٹس یا 6.02 فیصد تک گرگیا۔
تاہم ٹریڈنگ بحال ہونے کے بعد صبح 11 بج کر 50 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس میں 1380 پوائنٹس یا 3.75 فیصد کمی دیکھی گئی جس میں کاروباری سرگرمی روکے جانے کے بعد 726 پوائنٹس کی ریکوری ہوئی تھی۔
بعد ازاں مارکیٹ میں مزید ریکوری ہوئی اور 2 ہزار 302 پوائنٹس میں سے ایک ہزار ایک 37 پوائنٹس کی ریکوری کی گئی۔
علاوہ ازیں مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس گزشتہ روز کے مقابلے میں ایک ہزار 160 پوائنٹس یا 3.13 فیصد کمی کے ساتھ 37 ہزار 58 پوائنٹس پر بند ہوا۔
ادھر مارکیٹ کی صورتحال پر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں میں کمی آئی۔
کاروباری سرگرمی روکنے سے متعلق تجزیہ کاروں نے ڈان کو بتایا کہ اگر کے ایس ای 30 انڈیکس 4 فیصد یا اس سے زیادہ گرتا ہے تو 45 منٹ کے لیے ٹریڈنگ روک دی جاتی ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ترجمان نے کہا کہ مارکیٹ میں کاروباری سرگرمی روکنے کا قانون چند ماہ قبل پریشان کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایس ای سی پی نے متعارف کروایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ منصفانہ اور شفاف تجارت یقینی بنانے کے لیے ایس ای سی پی صورتحال کی نگرانی کررہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ٹریڈنگ میں وقفے سے کمپنیوں کو مارجنز اکٹھا اور تجارت کو مستحکم کرنے کا وقت ملتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس سے کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو وقت ملتا ہے اور مارجنز کامیابی سے جمع کرنے کے بعد ٹریڈنگ سیشن بحال کیا جاتا ہے۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ڈپٹی ہیڈ آف ریسرچ علی اصغر پونا والا نے کہا کہ ’آرگنائزیشن آف دی پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) کے مذاکرات میں چین سے باہر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پیداوار میں کمی پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث خام تیل کی قمیت میں تیزی سے (برینٹ 31 فیصد) کمی آئی جو 1991 میں خلیج کی جنگ کے بعد سب سے زیادہ تیزی سے آنے والی کمی ہے۔
انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آئل ایکسپلوریشن اور پیداواری کمپنیاں مارکیٹ کا 15.3 فیصد ہیں، یہ کمپنیاں کے ایس ای-100 انڈیکس کے 13.2 فیصد حصہ بھی ہیں جن میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیپٹل مارکیٹ میں حصص رکھنے والی دوسری بڑی کمپنی ہے۔
علی اصغر پونا والا نے کہا کہ جنوری کے آغاز سے چین سے باہر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد کمی آئی ہے، جس کے اثرات عالمی معیشت پر مرتب ہورہے ہیں۔
نیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ میں فارن انسٹیٹیوشنل سیلز کے سربراہ محمد فیضان نے ڈان کو بتایا کہ کورونا وائرس اور روس کی جانب سے اوپیک معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے کے باعث عالمی سطح پر مارکیٹس میں مندی دیکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی
خیال رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اس وقت کمی آئی جب سعودی عرب نے روس کی جانب سے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو مسترد کیے جانے کے بعد تجارتی جنگ کا آغاز کیا۔
سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈز کے خام تیل کی قیمت فروخت کو کم کرکے 6 ڈالر سے 8 ڈالر فی بیرل کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو 2 ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب پیداوار کو روکنے کے معاہدے کے مارچ کے آخر میں اختتام کے بعد اپریل میں اپنی خام تیل کی پیداوار کو بھی ایک کروڑ بیرل یومیہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز تیزی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 313 پوائنٹس (3.34 فیصد) اضافہ ہوا تھا۔
گزشتہ ہفتے مثبت رجحان کے بعد انڈیکس 39 ہزار 296 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا اور کاروبار کے دوران انڈیکس کی کم ترین سطح 37 ہزار 984 اور بلند ترین سطح 39 ہزار 362 پوائنٹس رہی تھی۔