پاکستان

کراچی: کورونا وائرس کا پہلا مریض مکمل صحت یاب ہوگیا

صحت یاب ہونے والے نوجوان،ان کے اہل خانہ اور اپنی پوری ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں،یہ ہماری بڑی کامیابی ہے، وزیراعلیٰ سندھ
|

کراچی میں سامنے آنے والے پاکستان کے پہلے کورونا وائرس کے مریض صحت یاب ہوگئے ہیں اور انہیں جلد ہسپتال سے گھر بھیج دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا وائرس کے ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جہاں بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا کہ کورونا وائرس کا جو پہلا متاثرہ نوجوان سامنے آیا تھا وہ صحت یاب ہو گئے ہیں اور کل شام تک ہسپتال سے واپس بھیج دیا جائے گا۔

مراد علی شاہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے نوجوان اور ان کے اہل خانہ کو مبارک باد دی اور کہا کہ یہ ہماری بڑی کامیابی ہے، میں اپنی پوری ٹیم کو بھی مبارک باد دیتا ہوں۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق

محکمہ صحت سندھ کی میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف کا کہنا تھا کہ ‘سندھ میں پہلا کورونا وائرس کا مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوگیا ہے اور ہسپتال سے بھی خارج کردیا جائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مریض آئیسولیشن میں تھا اور گزشتہ 10 روز سے ان کا علاج چل رہا ہے، اور ان کا تین مرتبہ ٹیسٹ کیا گیا’۔

میران یوسف نے کہا کہ ‘مریض کا تیسرا ٹیسٹ آج صبح کیا گیا تھا جو منفی آیا جس کے بعد حکام اور ہسپتال کی جانب سے کلیئر قرار دیا گیا تھا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایات کے مطابق مریض کو کل ہسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا’۔

وزیراعلیٰ سندھ زیر صدارت کورونا وائرس کے ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزیر صحت، مشیر قانون، چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری صحت، ڈی جی صحت ایئرپورٹ اور دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کل سامنے آنے والا متاثرہ شہری 12 فروری کو ایران گئے تھے اور 24 فروری کو واپس آئے تھے، ان کے قریبی 15 لوگوں تک پہنچا گیا ہے اور انہیں گھر میں آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس، پاکستان میں مجموعی تعداد 6 ہوگئی

اجلاس کو بتایا گیا کہ 5 لوگ جو مریض کے بہت قریب تھے ان کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے تھے جن میں سے 4 ٹیسٹ منفی آئے ہیں اور ایک نتیجہ اب تک نہیں آیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 196 افراد نے مریضوں کے ساتھ سفر کیا ہے، ان سب کا ریکارڈ متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے سربراہ کو دیا گیا ہے۔

سندھ میں کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ قمبر، نواب شاہ، جیکب آباد اور کراچی سے 13 نمونے ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے تھے اور وہ سب منفی آئے ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی میں گزشتہ روز کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا تھا جس کے بعد سندھ میں 3 اور پاکستان میں متاثرین کی مجموعی تعداد 6 ہوگئی تھی۔

معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کورونا وائرس کے نئے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘پاکستان میں کورونا وائرس کے چھٹے کیس کی تصدیق ہوگئی ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘سندھ میں سامنے آنے والے مریض کی حالت ٹھیک ہے اور ان کا خیال رکھا جارہا ہے’۔

یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے فوری بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دوسرے کیس کی بھی تصدیق کی تھی۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق

بعد ازاں 29 فروری کو اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے ہیں اور مجموعی تعداد 4 ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا ایک کیس سندھ اور دوسرا وفاق میں رپورٹ ہوا ہے جبکہ پہلے رپورٹ ہونے والے مریض تیزی سے روبصحت ہیں۔

دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے بھی کراچی میں کورونا وائرس کے نئے مریض کی تصدیق کی تھی۔

بعد ازاں 3 مارچ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے پانچویں کیس کی بھی تصدیق کی تھی اور گزشتہ روز چھٹے کیس کی بھی تصدیق ہوگئی تھی۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں پھیلنے والی افواہیں

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔


کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تیونس: امریکی سفارتخانے کے باہر خود کش حملہ، 2 ہلاک

کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان میچ بارش کے باعث بے نتیجہ ختم

عورت مارچ: چینلز کو 'قابل اعتراض مواد' نشر کرنے سے متعلق پیمرا کا انتباہ