دنیا

تیونس: امریکی سفارتخانے کے باہر خود کش حملہ، 2 ہلاک

متاثرہ علاقے کی طرف جانے سے گریز کریں، ایمرجنسی کے اہلکار صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکی سفارت خانے کا بیان

تیونس کے دارالحکومت میں واقع امریکی سفارت خانے کے باہر دو خود کش دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تیونس کے دارالحکومت میں ہونے والے دو دھماکوں میں سفارت خانے کے پولیس گارڈ سمیت 6 افراد زخمی ہوئے لیکن حکام کی جانب سے کسی ہلاکت کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانے کے قریب دھماکے دوپہر کو ہوئے جس کے بعد افراتفری پھیل گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جون 2019 کے بعد تیونس کے دارالحکومت میں یہ پہلا حملہ ہے اور اس واقعے میں دونوں حملہ آور ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:تیونس میں خاتون کا خود کش دھماکا، 9 افراد زخمی

پولیس کا کہنا تھا کہ ایک حملہ آور نے سفارت خانے کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی لیکن وہاں پر موجود پولیس گارڈز نے اس کو ناکام بنایا۔

جائے وقوع پر موجود پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ایک خود کش حملہ موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اسی دوران وہ بھی ہلاک ہوگیا جس کے جسم کے اعضا دھماکے کے بعد بکھرے ہوئے تھے۔

تیونس کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں ہلاکتوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر بتایا کہ ‘خود کش دھماکے میں دو حملہ آور مارے گئے، 5 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور ایک شہری کو بھی معمولی زخم آئے ہیں’۔

حملہ ہوتے ہی فارنزک ماہرین سمیت پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور ہیلی کاپٹر سے مذکورہ علاقے کی نگرانی کی جاتی رہی ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ‘جب آپ کے ساتھی زخمی ہوئے ہوں تو ایسے میں کام کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے’۔

امریکی سفارت خانے نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ‘تونس میں امریکی سفارت خانے کے قریب ہونے والے دھماکے سے پیدا صورت حال کو ایمرجنسی عہدیدار دیکھ رہے ہیں’۔

مزید پڑھیں:تیونس میں دہشتگردی سے متعلق تحقیقات، ’اسامہ بن لادن کا محافظ‘ گرفتار

سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا کہ ‘متاثرہ علاقے کی طرف جانے سے گریز کریں اور مقامی میڈیا کو دیکھتے رہیں’۔

خیال رہے کہ تیونس میں 2011 کے بعد خود کش حملوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے نتیجے میں کئی سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کے علاوہ غیرملکی سیاح بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

تیونس کی حکومت نے 2015 میں بدترین خود کش حملوں کے بعد 4 برس تک ایمرجنسی کا نفاذ کردیا تھا اور دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات کیے تھے۔

خیال رہے کہ جون 2019 میں تیونس دارالحکومت میں دو بم دھماکے ہوئے تھے جس میں پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں پولیس اہلکار سمیت 2 شہری مارے گئے تھے اور 7 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

تیونس کے دارالحکومت میں واقع باردو میوزیم میں مارچ 2015 میں حملہ ہوا تھا جس میں 21 غیر ملکی سیاح اور متعدد سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

جس کے بعد جون 2015 میں ساحلی علاقے میں فائرنگ سے 38 غیر ملکی سیاحوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

کورونا وائرس سے متاثرہ ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر انتقال کرگئے

پشاور کی تاریخی سنہری مسجد 25 سال بعد خواتین کیلئے کھول دی گئی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ’عورت مارچ’ رکوانے کی درخواست خارج کردی