’کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا‘
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس مختلف چینلز کے ذریعے ترقی پذیر ایشیائی ممالک پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا۔
اے ڈی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مقامی طلب میں تیزی سے کمی، سیاحت اور کاروباری سفر، تجارتی اور پیداواری روابط میں کمی، فراہمی میں خلل اور صحت پر اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے جس کا انحصار وائرس پھیلنے پر ہے۔
بینک کے مطابق معاشی خسارے کا انحصار اس پر ہے کہ وبا کیسے پھوٹتی ہے جو اب تک سب سے زیاہ غیر یقینی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وارس: تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400کارگو ٹرک پھنس گئے
اس حوالے سے کیے گئے تجزیے میں 77 ارب ڈالر سے 3 سو 47 ارب ڈالر تک کے عالمی اثرات یا عالمی شرح نمو کے فیصد سے 0.4 فیصد تک اثرات بتائے گئے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق معتدل منظرنامے جہاں احتیاطی رویے اور پابندیاں، جیسا کہ جنوری کے اواخر میں نافذ کی گئی پابندیاں جس میں 3 ماہ بعد آسانی آنا شروع ہوگی اور اس کی وجہ سے عالمی خسارہ ایک سو 56 ارب ڈالر یا عالمی شرح نمو کے 0.2 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
چین کو ایک سو 3 ارب ڈالر یا شرح نمو کا 0.8 فیصد خسارہ ہوگا، دیگر ترقی پذیر ایشیائی ممالک کو 22 ارب ڈالر یا اس کی شرح نمو کا 0.2 فیصد خسارہ ہوگا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف اکنامسٹ یاسوکی سواڈا نے کہا کہ کووڈ-19 سے متعلق اس کے معاشی اثر سمیت بہت سی غیر یقینی صورتحال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ممکنہ نقصانات کی واضح تصویر فراہم کرنے کے لیے متعدد منظرناموں کے استعمال کی ضرورت ہے، ہم اُمید کرتے ہیں کہ یہ تجزیہ حکومتوں کو وبا کے انسانی اور معاشی اثرات دور کرنے میں واضح اور فیصلہ کن تعاون فراہم کرسکے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: یو اے ای میں جمعے کے اجتماعات 10 منٹ میں مکمل کرنے کی ہدایات
یہ تجزیہ 'دی اکنامک امپیکٹ آف کووڈ-19 آن ڈیولپنگ ایشیا' اس حوالے سے غور کیے گئے مناظر کی مکمل تفصیلات پیش کرتا ہے۔
یہ ترقی پذیر ایشیائی معیشتوں اور ان معیشتوں کے شعبوں پر مرتب ہونے والے اثرات کا تخمینہ پیش کرتا ہے جس میں وبا کی صورت میں ان معیشتوں کا فرضی بدترین منظرنامہ بھی شامل ہے۔
اسے پیش گوئی کے طور پر تشریح نہیں کیا جائے کہ ایک یہ وبا مزید پھیلے گی بلکہ اس کا مقصد حکومتوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے کیونکہ وہ مناسب ردعمل پر غور کررہے ہیں۔
اس حوالے سے تمام اندازے اور منظرنامے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور صورتحال مزید ابھرنے پر اس میں تجدید کی جائے گی۔