پاکستان

ناقابل یقین بھارت اب عدم برداشت میں تبدیل ہوچکا ہے، شاہ محمود قریشی

گجرات میں مسلم کش فسادات کی تاریخ نئی دہلی کی سڑکوں پر دہرائی جارہی ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 'ناقابل یقین بھارت' کو اب 'عدم برداشت بھارت' اور 'جگماتا بھارت' کو 'جلتا ہوا بھارت' کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ’بھارت رہنے کے قابل نہیں رہا‘ متنازع شہریت قانون پر ہندو طالبہ کا ردعمل

اپنے خطاب کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیاں ایک خونی اور خطرناک موڑ لے رہی ہیں'۔

نئی دہلی میں ہلاکت خیز فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کا مقصد ملک کے 20 کروڑ مسلمانوں کو آزادی سے محروم کرنا ہے'۔

2002 میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ گجرات کی تاریخ نئی دہلی کی سڑکوں پر دہرائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ پاکستان کے لیے گہری تشویش کا معاملہ ہے اور پوری دنیا کو بھی ہونا چاہیے، ہندوتوا اور اس کا بھارت کے ریاستی اداروں پر قبضے سے عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: غیرمسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کا بل لوک سبھا میں پیش

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'پاکستان نے بھارت کے ساتھ تنازعات کی کوشش نہیں کی، ہم مقبوضہ کشمیر کے غمزدہ لوگوں کی آواز بنے اور بھارتی ایجنڈے اور عزائم کو پوری دنیا کے سامنے لانے میں کمی نہیں چھوڑی'۔

انہوں نے کہا کہ آج کئی دہائیوں کے وقفے کے بعد کشمیریوں کا معاملہ پوری طرح زندہ اور بین الاقوامی شکل اختیار کر چکا ہے، پوری دنیا کی رائے کشمیریوں کے حق میں اور انتہا پسند ہندوؤں کی حکمرانی کی بالادستی کے خلاف ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عالمی برادری بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کو واضح طور پر دیکھ سکتی ہے کہ وہ کس طرح معاشرتی طبقے کو نظریاتی نفرت سے تباہ کر رہی ہے اور خاص طور پر مسلمان اقلیتوں کو تکلیف پہنچا رہا ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کم کرنے اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنے بنیادی مقصد پر قائم ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کا بل راجیا سبھا سے بھی منظور

انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن و استحکام لانے کے لیے مکالمہ ہی واحد قابل عمل آپشن ہے۔

بھارت میں حالیہ فسادات

خیال رہے کہ 23 فروری کو انتہا پسند ہندوؤں نے مسلم محلوں پر حملہ کرتے ہوئے وہاں آگ لگادی تھی اور مساجد کو اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

ان حملوں کے دوران ہجوم کی جانب سے متعدد لوگوں کو زندہ جلا دیا یا تشدد کرکے موت کی نیند سلادیا گیا تھا جس کے باعث مجموعی طور پر 42 افراد ہلاک ہوئے اور ان میں بیشتر مسلمان تھے جبکہ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں درجنوں افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔

ان پرتشدد کارروائیوں کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی سازش صریح تھی کیونکہ حملوں کے دوران پولیس آیا کھڑی رہی یا ہجوم کے ساتھ رہی، اس کے علاوہ ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں زخمی مسلمانوں کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے زمین پر بیٹھنے اور حب الوطنی کے گانے گانے پر مجبور کیا جارہا تھا جو پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان گٹھ جوڑ کو عیاں کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس

یہی نہیں بلکہ ہجوم کے کچھ رہنما بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کی تعریف کرتے بھی نظر آئے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت بھی نہیں کی۔

علاوہ ازیں یہ بھی تصور کیا جارہا کہ یہ حملے آر ایس ایس کے کارکنوں کی جانب سے کیے گئے اور انہیں متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر سے ہونے والے احتجاج کا جواب کہا جارہا۔

اسرائیلی فوج نے 'بے گناہ' فلسطینیوں کے مکانات گرادیے

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا حکم

کورونا وائرس: یو اے ای میں جمعے کے اجتماعات 10 منٹ میں مکمل کرنے کی ہدایات