لائف اسٹائل

’اصل فیمنسٹ کام پر توجہ دیتے ہیں، حقوق مانگنے پر وقت ضائع نہیں کرتے‘

گلوکارہ قرۃ العین بلوچ کی جانب سے عورت مارچ پر بحث کے دوران ’فیمنزم‘ پر ٹوئٹ کرنے پر نئی بحث چھڑ گئی۔

پاکستان بھر میں اس وقت ’عورت مارچ‘ اور ’میرا جسم، میری مرضی‘ جیسے نعروں سمیت ’فیمنزم‘ جیسے معاملات پر بحث جاری ہے اور ہر کوئی اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کر رہا ہے۔

جہاں کچھ افراد ’عورت مارچ‘ اور ’میرا جسم، میری مرضی‘ جیسے نعروں کی حمایت کررہے ہیں، وہیں کچھ افراد ان کی مخالفت بھی کر رہے ہیں اور ان کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جس طرح کوئی بھی شخص اپنی ذاتی مرضی، سوچ اور پسند کے مطابق ’عورت مارچ‘ اور ’میرا جسم، میری مرضی‘ جیسے نعروں کی حمایت کر رہا ہے، اسی طرح وہ ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔

’عورت مارچ‘ سے قبل ہی اداکارہ و گلوکارہ قرۃ العین بلوچ نے بھی ایک ٹوئٹ کی جس کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی اور لوگ جہاں انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہیں کچھ لوگ ان کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔

گلوکارہ قرۃ العین بلوچ نے ایک مختصر ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے لکھا کہ ’اصل فیمنسٹ اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں اور وہ اپنے حقوق حاصل کرنے پر چیخنے و رونے میں میں وقت ضائع نہیں کرتے‘

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کسی کو مینشن نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کوئی ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

گلوکارہ کی ٹوئٹ کے بعد کئی افراد نے کمنٹس کیے جن میں کچھ افراد نے ان کی حمایت کی تو کچھ افراد نے ان سے اختلاف بھی کیا اور کچھ خواتین نے تو قرۃ العین بلوچ کی ٹوئٹ پر حیرانی کا اظہار کیا کہ وہ ایک خاتون ہوکر ایسا کہہ رہی ہیں۔

گلوکارہ کی ٹوئٹ پر نجدا خواجہ نامی لڑکی نے افسوس کا اظہار کیا اور انہیں یاد دلایا کہ وہ آج جو کچھ بھی ہیں، ان خواتین کی وجہ سے ہیں جنہوں نے کئی سال قبل عورتوں کی خود مختاری کے حوالے سے جدوجہد کی تھیں۔

ایک صارف نے قرۃ العین کی ٹوئٹ پر لکھا کہ اگرچہ وہ ان کے بہت بڑے فین ہیں تاہم آج انہوں نے ایک کمزور بیان دے کر انہیں مایوس کیا۔

گلوکارہ کی ٹوئٹ پر گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع نے بھی مختصر ٹوئٹ کی اور قرۃ العین بلوچ کے بیان کو ’توجہ حاصل کرنے کا سبب قرار دیا‘ جس پر کچھ لوگوں نے میشا شفیع کو بھی جوابات دیے اور انہیں یاد دلایا کہ جیسے انہوں نے علی ظفر پر الزام لگایا تھا، شاید اسی طرح ہی قرۃ العین نے بیان دیا ہو۔

قرۃ العین بلوچ کی ٹوئٹ پر اداکارہ و ماڈل ایمان سلیمان نے بھی تبصرہ کیا اور انہوں نے گلوکارہ کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’جن معاملوں کے بارے میں زیادہ علم نہ ہو، اُن پر تبصرہ کرنے سے پرہیز کریں شکریہ۔‘

کچھ افراد نے قرۃ العین بلوچ سے اتفاق بھی کیا اور لکھا کہ اگرچہ وہ اور دیگر خواتین بھی جانتی ہیں کہ وہ سچ بول رہی ہیں تاہم پھر بھی کئی لڑکیاں اور خواتین ان سے اتفاق نہیں کریں گی، کیوں کہ وہ ایک غلط پروپیگنڈے پر کام کر رہی ہیں۔

ماروی سرمد کو گالی دے کر اپنا بدلہ لیا، خلیل الرحمٰن قمر

’انتہائی بیہودہ گفتگو‘ نشر کرنے والے چینل کو پیمرا کا نوٹس

کورونا وائرس کا خوف، ’جیمز بانڈ‘ کی ریلیز مؤخر