اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ملک میں جدید کولڈ اسٹوریج اور سائلوس بنانے کی ضرورت ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے کم شرح سود یا منافع پر قرض کی اسکیم متعارف کرائی ہے، لہٰذا نئے اسٹوریج مراکز کے قیام، پرانے اسٹوریج کو توسیع دینے، اسے جدید بنانے اور مشینری کی تبدیلی کے لیے اس اسکیم سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
اسکیم کے ذریعے زرعی اجناس اور پیداوار کو محفوظ رکھنے کے لیے اسٹیل، دھاتی، کنکریٹ کے سائلوس، گودام، درجہ حرارت کنٹرول میں رکھنے والے گودام کے لیے قرضہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اسکیم کے تحت 50 کروڑ روپے تک قرضہ 6 فیصد منافع یا سود پر لیا جاسکتا ہے۔ قرض کی مدت 7 سال ہے جبکہ ایس ایم ای کے لیے یہ مدت 10سال رکھی گئی ہے، جس میں 6 ماہ کی رعایت بھی شامل ہوگی۔
سندھ کی رائس ہسکنگ ملوں کے لیے سستے قرض اور گارنٹی کی سہولت
اس قرضہ اسکیم کو ہسکنگ یا چھڑائی کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔ اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ ایک کروڑ روپے تک قرضہ لیا جاسکتا ہے۔ اس قرض پر سود کی شرح 2 فیصد اور ادائیگی کے لیے 5 سال کی مدت مقرر کی گئی ہے۔
فصلوں اور لائف اسٹاک کے لیے انشورنس کی اسکیم
اسٹیٹ بینک نے وفاقی حکومت کے تعاون سے فصلوں اور لائف اسٹاک کے لیے بینکوں کے قرض پر انشورنس کی اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد کسان برادری کو ہونے والے نقصان کے رسک کو کم سے کم کرنا ہے۔
زرعی شعبے میں 5 بڑی فصلوں یعنی گندم، چاول، گنّا، کپاس اور مکئی کی پیداوار کے لیے قرض کے حصول پر کسانوں کو مفت انشورنس فراہم کی جارہی ہے جبکہ لائیو اسٹاک یعنی گائیں، بیل، بھینس رکھنے والے جن افراد کے پاس 10 جانور ہوں گے ان پر انشورنس اسکیم کا اطلاق ہوگا، جس کا پریمیم حکومتِ پاکستان ادا کرتی ہے۔
اس اسکیم کے تحت قدرتی آفات، موسمی تغیر، بارشوں، طوفان، فروسٹ، سائیکلون، سیلاب، قحط سالی، فصلوں میں پھیلنے والی بیماریوں کے نتیجے میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصان اور قدرتی آفات، حادثات، سیلاب، قحط سالی، آندھی اور موسلادھار بارشوں کی وجہ سے جانوروں کی ہلاکت کی صورت میں کلیم ادا کیا جائے گا۔
وہ آبادگار جو 25 ایکڑ (بلوچستان میں 32 ایکڑ) زمین رکھتے ہیں وہ اس اسکیم سے مستفیض ہوسکیں گے۔
پاکستان میں جہاں ایک طرف بلند شرح سود بھی ہے وہیں دوسری طرف مخصوص شعبوں کے لیے فنانسنگ کی سستی اور آسان اسکیمیں بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔ جو لوگ خصوصاً نوجوان اسٹارٹ اپ کی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں انہیں ان سستے قرضوں کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔