پاکستان

جنوبی ایشیا میں سب سے کم انٹرنیٹ کا استعمال پاکستان میں ہوتا ہے، رپورٹ

2020 میں پاکستان عالمی انٹرنیٹ انڈیکس میں آخری حصے پر آیا اور ایشیائی ممالک میں اس کی رینکنگ 26 میں سے 24 رہی، رپورٹ

کراچی: معاشی انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کی جانب سے جاری کیے گئے انکلیوزو انٹرنیٹ انڈیکس 2020 میں 100 ممالک میں سے پاکستان کا نمبر 76واں بتایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'انکلیوزو انٹرنیٹ انڈیکس' میں عوام کے استعمال کے لیے انٹرنیٹ کی دستیابی، سستی، مطابقت اور تیاری کے حوالے سے ممالک کے بینچ مارکس دیے گئے جبکہ یہ سالانہ رپورٹ فیس بک کے ذریعے جاری کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کی رفتار بھارت سے زیادہ بہتر، رپورٹ

واضح رہے کہ یہ چوتھا سال ہے کہ جہاں انڈیکس میں 100 ممالک کو شامل کیا گیا جو دنیا کی 91 فیصد آبادی اور عالمی جی ڈی پی کے 96 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

جن ممالک کا سروے کیا گیا ان میں ایک سے سو کے اسکیل، جس میں ایک بہترین اور 100 بدتر ہے جبکہ پاکستان کی درجہ بندی 76ویں نمبر پر کی گئی ہے۔

ای آئی یو کے مطابق 2020 میں پاکستان عالمی انٹرنیٹ انڈیکس ممالک میں آخری حصے میں آیا اور ایشیائی ممالک میں اس کی رینکنگ 26 میں سے 24 نمبر پر رہی۔

ای آئی یو کا کہنا تھا کہ موبائل اور انٹرنیٹ تک رسائی دونوں ہی لحاظ سے اس کی کمزوریوں میں انڈیکس میں صنفی لحاظ سے سب سے بڑا فرق موجود ہے، ڈیجیٹل خواندگی کی کم سطح اور نسبتا ناقص معیار کا انٹرنیٹ بھی اس کی اہم وجہ ہے۔

رینکنگ کے لیے جن 4 چیزوں پر غور کیا جاتا ہے ان میں دستیابی، سستی، مطابقت اور تیاری تمام شعبوں میں پاکستان نے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ سب سے بدترین دستیابی کے شعبے میں رہا۔

جنوبی ایشیا کو دیکھیں تو پاکستان سب سے کم، بنگلہ دیش 70 ویں، سری لنکا ویں 56 اور بھارت 46 ویں نمبر پر رہا۔

اس سال کے انڈیکس میں پہلے نمبر پر آنے والا ملک سویڈن ہے، اس کے بعد نیوزی لینڈ اور امریکا ہے، آسٹریلیا اور ڈنمارک دونوں چوتھے نمبر پر ہیں، اس کے بعد جنوبی کوریا ، کینیڈا ، برطانیہ ، فرانس اور اسپین کا نمبر آتا ہے۔

اس درجہ بندی میں بدترین ممالک میں برانڈی 100 ویں، لائبیریا، مداغاسکر، مالاوی اور برکینا فاسو شامل ہیں۔

ساڑھے 3 ارب افراد تک انٹرنیٹ کی رسائی نہیں

اس سال کے انڈیکس کے ساتھ انٹرنیٹ کے استعمال کے طریقے کو سمجھنے کے لیے ’انٹرنیٹ سروے کی ویلیو 2020‘ بھی شامل کی گئی۔

اس سروے میں ایشیا پیسیفک، امریکا، یورپ، مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور صحرائی افریقہ کے 99 ممالک کے 4 ہزار 953 افراد سے آرا جمع کی گئیں۔

فیس بک کے مطابق دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی، 4 ارب 10 کروڑ کی انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے جبکہ دوسری طرف 3 ارب 50 کروڑ سے زائد افراد اب بھی انٹرنیٹ کے ذریعہ ملنے والے 'مواقع' سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل انٹرنیٹ ڈاﺅن لوڈ اسپیڈ میں پاکستان کس نمبر پر ہے؟

سوشل میڈیا کمپنی نے نوٹ کیا کہ کم آمدنی والے ممالک میں انٹرنیٹ تک رسائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔

موبائل ڈیٹا سے اہم تبدیلی

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ موبائل ڈیٹا کم آمدنی والے افراد کے لیے گیم چینجر تھا تاہم پھر بھی اس کی رسائی بہت مہنگی تھی۔

انڈیکس میں شامل ممالک میں اوسط فکسڈ لائن براڈ بینڈ کنیکشن کی لاگت ماہانہ مجموعی قومی آمدنی کے 18.6 فیصد کے برابر ہے جو اقوام متحدہ کے براڈبینڈ کمیشن کے ذریعہ پائیدار ترقی کے لیے انٹری لیول براڈبینڈ خدمات کے لیے مقرر کردہ 2 فیصد ہدف سے بہت دور ہے۔

اس میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ 4 جی کوریج 54 ممالک تک بڑھ چکی ہے اور اب اس نے کم آمدنی والے 31.2 فیصد اور کم درمیانی آمدنی والے ممالک کا 64.7 فیصد کور کیا ہے۔

صنفی خلا

علاوہ ازیں فیس بک نے کہا کہ جہاں اہم پیش رفت ہوئی ہیں وہیں اب بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں انٹرنیٹ تک کم رسائی حاصل ہے، انڈیکس میں شامل ممالک میں سے کم آمدنی والے ممالک میں مردوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے امکانات 13 فیصد زیادہ تھے (گزشتہ سال کے مقابلے میں 3 فیصد کم) اور صنفی فرق 34.5 فیصد تھا۔

فیس بک کے مطابق جہاں ٹیکنالوجی کی صنعت نے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا وہیں سرکاری پالیسی میں جدت کا بھی اتنا ہی اہم اثر ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دی

رواں مالی سال: 8 ماہ میں تجارتی خسارہ 26.5 فیصد کم

برطانوی اراکین پارلیمان نے دہلی فسادات پر اپنی حکومت سے جواب مانگ لیا