پاکستان

کراچی: اے ٹی ایم اسکیمنگ فراڈ کیس میں 3 چینی باشندے بری، ایک کو سزا

ضلعی عدالت کے جج امجد علی بوہیو نے چوتھے چینی باشندے کو 4 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
|

کراچی کی ضلعی عدالت نے 3 چینی باشندوں کو شواہد کی عدم موجودگی کے باعث سائبر دہشت گردی اور اے ٹی ایم اسکیمنگ کیس سے بری جبکہ چوتھے چینی باشندے کو 4 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) امجد علی بوہیو نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 3 ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کیا۔

مزیدپڑھیں: اے ٹی ایم اسکیمنگ فراڈ: گرفتار چینی باشندوں کے ریمانڈ میں توسیع

ملزمان پر 2018 میں کراچی کے مختلف علاقوں میں الیکٹرانک جرائم، سائبر دہشت گردی، فراڈ اور جعل سازی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

جج نے اپنے حکم میں کہا کہ استغاثہ ملزمان جھو یو پنگ، زینگ چون یاؤ اور کیو جیانجن کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا لہٰذا عدالت ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے تمام الزامات سے بری کر رہی ہے۔

تاہم جج نے چوتھے ملزم لیو لیمنگ کو 4 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

ایف آئی اے نے چاروں چینی باشندوں کو ڈیفنس میں اے ٹی ایم اسکیمنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔

استغاثہ کے مطابق مجرم 14 جنوری 2018 کی رات کو ڈیفنس فیز ٹو کے بینک میں اے ٹی ایم مشین میں اسکیمنگ ڈیوائز لگا کر صارفین کا ڈیٹا اور پیسہ چوری کررہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اے ٹی ایم فراڈ: 559 بینک اکاؤنٹس سے 1 کروڑ روپے کی چوری

پولیس نے ابتدائی طور پر ڈیفنس تھانے میں زیر حراست تین افراد کی نشاندہی پر چوتھے مبینہ ساتھی کو بعد میں گرفتار کر لیا تھا۔

علاوہ ازیں پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ تینوں ملزمان کے قبضے سے 2 لاکھ 30 ہزار روپے اور 350 اے ٹی ایم کارڈز برآمد کیے ہیں۔

ایف آئی اے نے زیر حراست ملزمان کے خلاف الیکٹرانک جرائم، سائبر دہشت گردی، فراڈ اور جعل سازی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عدالت نے 3 چینی باشندوں کو شواہد کی عدم فراہمی کے باعث سائبر دہشت گردی اور اے ٹی ایم اسکیمنگ کیس سے بری کردیا تھا۔

مزیدپڑھیں: کراچی: اے ٹی ایم اسکیمنگ فراڈ کے حوالے سے مزید4 چینی باشندے گرفتار

مذکورہ ملزمان کو بھی 2018 میں کراچی کے مختلف علاقوں میں الیکٹرانک جرائم، سائبر دہشت گردی، فراڈ اور جعلسازی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

یاد رہے کہ ملک میں اے ٹی ایم اسکیمنگ فراڈ کی خبریں اس وقت منظر عام پر آئی تھیں جب حبیب بینک نے اپنے 559 صارفین سے ایک کروڑ سے زائد رقم چوری ہونے کی تصدیق کی تھی۔

بینک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انڈونیشیا، چین اور دیگر ممالک کو کی گئی ٹرانزیکشنز پکڑی گئیں۔