پوپ فرانسس کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی
چند دن قبل خبر سامنے آئی تھی کہ مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس اچانک بیمار پڑ گئے۔
پوپ فرانسس کی بیماری کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب کہ یورپی ملک اٹلی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے پھیل رہی تھی۔
پوپ فرانسس کی بیماری کی خبر 28 فروری کو سامنے آئی تھی جس کے مطابق مسیحیوں کے روحانی پیشوا کورونا وائرس سے متاثرین سے اظہار ہمدردی کرنے اور ویٹی کن سٹی میں کچھ اہم ملاقاتوں کے بعد بیمار پڑ گئے۔
پوپ فرانسس کی بیماری سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی تھی تاہم بتایا گیا تھا کہ انہیں سردی اور نزلہ و زکام جیسی کیفیات کا سامنا ہے۔
پوپ فرانسس ایک ایسے وقت میں بیمار ہوئے جب کہ ان کی صدارت ویٹی کن سٹی میں دنیا بھر کے مسیحی روحانی پیشووں کا معیشت سے متعلق اہم اجلاس ہونا تھا اور وہ اجلاس شروع ہونے سے محض 2 دن قبل ہی بیمار پڑ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کی شدت میں نمایاں کمی
پوپ فرانسس کے بیمار پڑنے کے بعد ویٹی کن سٹی نے تاریخ میں پہلی بار ہر سال ہونے والے اہم معاشی و اقتصادی پروگرام کو بھی منسوخ کرتے ہوئے اسے رواں برس نومبر کو منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پروگرام کی منسوخی کے بعد اور اٹلی میں مسلسل کورونا وائرس کے مریضوں کے بڑھنے کے بعد یہ شبہ ظاہر کیا گیا کہ شاید پوپ فرانسس بھی وائرس سے متاثر ہیں جس کے بعد ان کا ٹیسٹ کیا گیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں اٹلی کے میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پوپ فرانسس کا کورونا کا ٹیسٹ منفی آیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پوپ فرانسس کا ٹیسٹ 2 مارچ کو کیا گیا جس کا ابتدائی رزلٹ 3 مارچ کو سامنے آیا۔
خبر رساں ادارے نے بتایا کہ اگرچہ اٹلی کے میڈیا نے بتایا کہ پوپ فرانسس کا ٹیسٹ منفی آیا ہے تاہم ویٹی کن سٹی کے حکام نے فوری طور پر رپورٹ پر بات کرنے سے انکار کیا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس ماضی میں بھی بیمار ہوتے رہے ہیں اور انہوں نے ایک دہائی قبل بیماریوں کی وجہ سے اپنا ایک پھیپھڑہ بھی نکلوایا تھا، جس وجہ سے انہیں نزلہ و زکام جیسی کیفیات کا سامنا رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: وہ آسان طریقے جو کورونا وائرس کو آپ سے دور رکھیں
ویٹی کن سٹی نے واضح طور پر پوپ فرانسس یا کسی اور عہدیدار کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا، تاہم وہاں احتیاطی تدابیر کے پیش نظر سخت انتطامات کیے گئے ہیں۔
ویٹی کن سٹی چوں کہ اٹلی میں واقع ہے اور اٹلی میں چین اور جنوبی کوریا کے بعد سب سے زیادہ کورونا وائرس کے کیس سامنے آئے ہیں۔
اٹلی میں 3 مارچ کی دو پہر تک کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 2 ہزار 36 تک پہنچ گئی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 54 ہوچکی تھی۔
مجموعی طور پر دنیا بھر میں 3 مارچ کی دوپہر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 90 ہزار 937 ہوگئی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 117 تک جا پہنچی تھی۔
پاکستان میں بھی 3 مارچ تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 5 تک پہنچ گئی تھی۔