پاکستان

پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی نااہلی کیلئے دائر درخواستیں مسترد

مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے کنول شوزیب، ملیکا بخاری اور تاشفین حیدر پر کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے کا الزام لگایا تھا۔
| |

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 3 خواتین اراکین اسمبلی کنول شوزیب، میلکا بخاری اور تاشفین صفدر کی نااہلی کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔

ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ان اراکین اسمبلی کی اہلیت کو چیلنج کرنے کے لیے دائر 3 درخواستوں پر دسمبر میں فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے آج سنایا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اسمبلی شائستہ پرویز، عبداللہ خان اور بیگم طاہرہ بخاری اور بیگم طاہرہ بخاری نے حکمراں جماعت کی 3 اراکین اسمبلی کی اہلیت کو چیلنج کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے حقائق کو چھپایا۔

سماعت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک قانونی افسر نے عدالت کو بتایا تھا کہ کنول شوزیب غلط اقدام کی مرتکب ہوئیں ہیں اور ان کا کیس آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت سنا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی 3 ارکان اسمبلی کی قسمت کا فیصلہ آئندہ ماہ ہوگا

تاہم کنول شوزیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ پہلے ہی غیر مشروط معافی مانگ چکی ہیں۔

خیال رہے مارچ 2018 میں کنول شوزیب نے وفاقی دارالحکومت سے عام نشست پر سینیٹ کا الیکشن لڑا تھا اور اپنی تفصیلات بطور ووٹر فراہم کی تھیں تاہم وہ انتخاب میں ناکام رہی تھیں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ کنول شوزیب کی مستقل اور موجودہ رہائش گاہ راولپنڈی اور سرگودھا میں ہے لیکن انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو اپنی رہائش گاہ اور ووٹ کی رجسٹریشن سے متعلق گمراہ کیا لہٰذا وہ قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل نہیں۔

ملیکا بخاری سے متعلق پراسیکیوٹر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ان کی شناخت برطانوی پاسپورٹ ہولڈر کے طور پر کی۔

ساتھ ہی پراسیکیوٹر نے کہا کہ 19 جون کو اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کروائے گئے ایک بیان حلفی میں ملیکا بخاری نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی برطانوی شہریت ترک کردی تھی اور پاسپورٹ بھی جمع کروادیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانوی وزارت داخلہ ان کے برطانوی شہریت ترک کرنے کے فیصلے سے آگاہ ہے۔

تاہم درخواست کے مطابق ملیکا بخاری نے برطانوی شہریت ترک کرنے کے اعلان سے متعلق اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کے سیکریٹری انصاف اور امورِ داخلہ اور برطانوی وزارت داخلہ میں ڈیو والش کے درمیان ایک ای میل کا حوالہ دیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ای میلز 11 جون 2018 میں کی تھیں جبکہ ملیکا بخاری نے کاغذات نامزدگی اس سے ایک روز پہلے جمع کروائے تھے لہٰذا ای سی پی کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی مہلت تک ان کے پاس دہری شہریت تھی۔

علاوہ ازیں تاشفین صفدر سے متعلق درخواست میں کہا گیا کہ انہوں نے 8 جون کو کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جبکہ ایف آئی اے نے الیکشن کمیشن میں انہیں برطانوی پاسپورٹ ہولڈر کے طور پر شناخت کرنے کی رپورٹ دے دی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ بیان حلفی میں تاشفین صفدر نے کہا تھا کہ انہوں نے نہ تو کبھی پاکستانی شہریت ترک کی اور نہ کسی غیر ملکی ریاست کی شہریت کے لیے کبھی درخواست دی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ایک اور رکن قومی اسمبلی کی انتظامی معاملات میں مداخلت

درخواست کے مطابق ان کے پاس غیر ملکی پاسپورٹ/شہریت تھی جسے انہوں نے 25 مارچ کو ایک اعلان کے ساتھ ترک کیا جو برطانوی وزارت داخلہ میں 4 اپریل 2013 کی تاریخ پر رجسٹر ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ تاشفین صفدر نے 8 جون کو جمع کروائے گئے بیان حلفی میں شہریت ترک کرنے کا اعلان شامل نہیں کیا اور ایسا نہ کرنے کی وجہ بدنیتی تھی۔

درخواست گزار کی وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان اراکین اسمبلی کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کا کہا جائے اور اگر یہ عدالت کو مطمئن نہ کرسکیں تو ای سی پی کو آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت ان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا جائے۔

امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی

ایران کی بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کی مذمت

آئین و قانون کے مطابق ’عورت مارچ‘ کو روکا نہیں جا سکتا، عدالت