چین کے گلوبل ٹی وی نیٹ ورک (سی جی ٹی این) کی رپورٹ کے مطابق 2 مارچ تک کورونا وائرس کے شکار 44 ہزار 518 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
درحقیقت 29 فروری سے چین میں کورونا وائرس کے حوالے سے اہم موڑ اس وقت سامنے آیا تھا جب چین میں نئے کیسز کی تعداد کم اور صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد زیادہ ہونے لگی تھی۔
نئے اعدادوشمار کے مطابق چین میں مجموعی طور پر 80 ہزار 174 کیسز اب تک سامنے آئے ہیں، جن میں وہ تمام بھی شامل ہیں جن کی اموات ہوئی اور وہ بھی جو اب تک صحت یاب ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2915 ہلاکتیں (ان میں تائیوان میں ہونے والی ایک ہلاکت بھی شامل ہے) ہوئیں، جس کا مطلب ہے کہ اب بیمار افراد کی تعداد ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے جن کی حالت اب تک بہتر ہوچکی ہے۔
چین میں اعدادوشمار کو اب الگ الگ اس طرح بھی دیکھ سکتے ہیں:
تمام کیسز : 80174
اموات: 2915
صحت یاب ہونے والے : 44518
تاحال بیمار : 32741
ایسی بھی کچھ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے کچھ مریض دوبارہ بیمار ہوگئے جو اعداد وشمار کو کچھ پیچیدہ بناتی ہیں، تاہم دوبارہ انفیکشن والے کیسز بظاہر زیادہ پھیل نہیں رہے۔
ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ چین جہاں دنیا میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں، میں بحران کی صورتحال میں کمی آرہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان می فینگ نے پریس بریفننگ میں بتایا 'ووہان میں وائرس کے کیسز کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے رجحان کو کنٹرول کرلیا گیا ہے، ووہان سے باہر صوبہ ہوبے میں وبا کو قابو کرلیا گیا ہے جبکہ ہوبے سے باہر دیگر صوبوں میں مثبت رجحان نظر آیا ہے'۔
چین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ووہان میں فوری طور پر تعمیر کیے جانے والے 16 میں سے ایک ہسپتال میں سے آخری مریض کو بھی ڈسچارج کرنے کے بعد بند کردیا گیا۔
اتوار تک چین سے باہر 9 ہزار کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں زیادہ تر ایران، اٹلی اور جنوبی کوریا میں سامنے آئے۔