پاکستان

سیکیورٹی خدشات، پولیس کی فضل الرحمٰن سے سرگرمیاں محدود رکھنے کی درخواست

مولانا فضل الرحمٰن اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سیکیورٹی فراہم کرے، ترجمان جے یو آئی (ف)

پشاور: خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو سیکیورٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت اور غیر ضروری سرگرمیاں محدود کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی جانب سے چند روز قبل ایک خط جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ 'مخالف ایجنسیوں' نے مولانا کو ہدف بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ساتھ ہی پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو اپنی تمام تقاریب، منصوبے، پروگرامز اور نقل و حرکت خفیہ رکھنے کی تجویز دی۔

مزید پڑھیں: ہمارے ملک میں آئین ہے مگر آزاد اور زندہ نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

ڈی پی او نے اپنے خط میں کہا کہ 'میں آپ کو آگاہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں تاکہ دہشت گردوں سے خدشات کے پیش نظر آپ حفاظتی اقدامات کریں'۔

واضح رہے کہ جے یو آئی (ٖف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی زندگی میں خود پر ہونے والے 3 حملوں میں محفوظ رہے ہیں، ان حملوں میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں خود کش حملہ بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ سال 2014 میں کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے میں وہ بال بال بچ گئے تھے، خود کش حملہ آور نے ان کی بلٹ پروف گاڑی کو نشانہ بنایا تھا تاہم مولانا فضل الرحمٰن میں محفوظ رہے تھے۔

ادھر پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو کہا ہے کہ وہ عبدالخیل میں اپنی رہائش گاہ کے اطراف سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی ہر وقت یقینی بنائیں۔

علاوہ ازیں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ترجمان مولانا عبدالجلیل جان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن کو کچھ بھی ہوا تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت مولانا فضل الرحمٰن کو سیکیورٹی الرٹ جاری کرکے انہیں ڈرانا اور حکمراں جماعت کے خلاف مہم چلانے سے روکنا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسی کا باپ ہم سے اس حکومت کو جائز نہیں منوا سکتا، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں پوری سیکیورٹی فراہم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ آج (پیر) کو پشاور جائیں گے جہاں وہ انضمام شدہ قبائلی اضلاع میں موجودہ صورتحال پر ایک کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

عبدالجلیل جان نے خیبر پختونخوا کی حکومت پر مولانا فضل الرحمٰن کی سیکیورٹی کم کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ 'ایک جانب حکومت سیکیورٹی الرٹ جاری کرتی ہے اور دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن کی سیکیورٹی کم کی جاتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سیکیورٹی خدشات کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن کی صوبائی حکومت نے انہیں 3 پولیس کانسٹیبلز فراہم کیے ہیں'۔

دریں اثنا مذکورہ معاملے پر خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کے سینئر پولیس افسر سے رائے کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا۔

نیپرا کا وزیراعظم سے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ

نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ ملنے پر مسلم لیگ (ن) کا عدالت سے رجوع کا اعلان

کورونا وائرس: ملک کے 4 ایئرپورٹس پر خودکار تھرمل اسکینرز نصب