صحت

کیا صحت یابی کے بعد بھی لوگ کورونا وائرس آگے پھیلا سکتے ہیں؟

کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد لوگ اسے دوسروں تک پہنچا تو نہیں سکتے؟ اس کا جواب چین میں ایک تحقیق میں دیا گیا۔

کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد لوگ اسے دوسروں تک پہنچا تو نہیں سکتے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب چین میں ایک طبی تحقیق کے دوران تلاش کرنے کی کوشش کی گئی۔

اور محققین نے بتایا کہ یہ نیا نوول کورونا وائرس علامات ختم ہونے کے بعد بھی کم از کم 2 ہفتے تک جسم میں رہ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ نوول کورونا وائرس سے اب تک پاکستان اور چین سمیت دنیا بھر میں لگ بھگ 87 ہزار افراد متاثر، 29 سو سے زائد ہلاک جبکہ 42 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

طبی جریدے جرنل جاما میں شائع تحقیق میں 30 سے 36 سال کے 4 میڈیکل پروفیشنلز کا جائزہ لیا گیا جن میں کووڈ 19 (نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کا نام) تشخیص ہوا تھا اور ان کا علاج یکم جنوری سے 15 فروری کے دوران ووہان یونیورسٹی کے زونگ نان ہاسپٹل میں ہوا۔

یہ تمام افراد صحت یاب ہوگئے اور صرف ایک بیماری کے دوران ہسپتال میں داخل رہا تھا۔

تمام علامات ختم ہونے کے بعد اور 2 بار کووڈ 19 کی تشخیص نیگیٹو ہونے پر مریضوں کو صحت یاب سمجھا گیا اور ریکوری کے بعد بھی انہیں گھر میں 5 دن کے لیے قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔

ان لوگوں میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ صحت یابی کے بعد 5 ویں دن سے 13 ویں دن تک لیے گئے ۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 5 ویں سے 13 ویں دن کے دوران تمام ٹیسٹ میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی اور محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ صحت یاب ہونے والے مریض ممکنہ طور پر وائرس کو پھیلا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ جاپان میں ایسا پہلا کیس گزشتہ دنوں سامنے آیا تھا جس میں کورونا وائرس کی شکار خاتون صحت یاب ہونے کے بعد دوسری بار اس کا شکار ہوگئی تھی۔

اس نئی تحقیق کے نتائج سے یہ تو واضح نہیں ہوتا کہ جاپانی مریضہ کے ساتھ کیا ہوا تھا مگر ایک امکان ہے کہ وہ کسی اور فرد سے اس کا شکار ہوئی ہو، ایک امکان یہ بھی ہے کہ اس کا اپنا جسمانی نظام وائرس سے مکمل طور نمٹ نہ سکا اور وائرس پھر پھیپھڑوں میں بڑھنے لگا ہو۔

اس نئی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ تمام مریضوں کے خاندان کے کسی رکن میں کورونا وائرس کی تشخیص نتائج شائع ہونے تک نہیں ہوئی تھی مگر اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ یہ تمام مریض میڈیکل پروفیشنلز ہیں جنہوں نے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کیں تاکہ گھر میں یہ وائرس پھیل نہ سکے۔

اب اس نظریے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی صحت مند افراد سے یہ وائرس دوسروں تک پہنچ سکتا ہے یا نہیں، کیونکہ یہ تمام افراد لگ بھگ ایک جیسی عمر اور صحت کے حامل تھے اور انہیں کووڈ 19 سے سنگین بیماری کا تجربہ نہیں ہوا تھا۔

مزید تحقیق میں پھیپھڑوں میں وائرل لوڈ کو دیکھنا ہوگا، تاہم نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ صحت یاب مریضوں اور ان کے ارگرد کے افراد کی طویل المعیاد مانیٹرنگ ضروری ہے۔

کیا نیا کورونا وائرس صدی کی بہت بڑی وبا ہے؟

امریکا میں کسی نامعلوم ذریعے سے کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق

کورونا وائرس سے چین میں فضائی آلودگی کی شرح میں ڈرامائی کمی