کیا نیا کورونا وائرس صدی کی بہت بڑی وبا ہے؟

مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا میں صحت کے حوالے سے سرگرم بل گیٹس نے کہا ہے کہ نیا نوول کورونا وائرس اب 'صدی کی آفت یا وبا' کی طرح پھیلنے لگا ہے۔
جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ایک مضمون میں بل گیٹس نے لکھا کہ اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومتوں اور نجی شعبے کو اربوں ڈالرز لگانے چاہیے تاکہ اس سے ہونے والے اقتصادی نقصان سے بچ سکیں۔
کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بارے میں بل گیٹس نے کہا کہ صرف کورونا وائرس کی روک تھام ہی نہیں کرنی بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ دنیا مستقبل میں امراض کے خطرے سے نمٹنے کے لیے کس حد تک تیار ہے۔
بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کو عالمگیر وبا کہا حالانکہ اب تک عالمی ادارہ صحت نے ایسا کرنے سے انکار کیا ہے اور انہوں نے امیر ممالک پر زور دیا کہ وہ ایشیا اور افریقہ کے کم ترقی یافتہ ممالک کے طبی عملے کو تربیت فراہم کریں۔
انہوں نے کہا 'افریقہ اور جنوبی ایشیا کے ممالک کی مدد کرکے ہم زندگیاں بچانے کے ساتھ ساتھ دنیا میں اس وائرس کے پھیلاﺅ کی شرح کو بھی سست کرسکتے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ اربوں ڈالرز حکومتوں اور نجی شعبے کی جانب سے درکار ہیں تاکہ ویکسین کی تیاری کے ساتھ ساتھ اس وائرس کی مانیٹرنگ اور تحقیق کی جاسکے کیونکہ یہ وبا یہ انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ نوول کورونا وائرس سے اب تک پاکستان اور چین سمیت دنیا بھر میں لگ بھگ 87 ہزار افراد متاثر، 29 سو سے زائد ہلاک جبکہ 42 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
بل گیٹس نے کہا کہ چین میں پہلی بار نمودار ہوکر متعدد ممالک میں پھیل جانے والے اس نئے کورونا وائرس کو اس سے ملتے جلتے وائرسز یعنی سارز اور مرس کے مقابلے میں روکنا زیادہ مشکل ہے۔