بطور اٹارنی جنرل منصور خان اپنے پیچھے کون سی روایت چھوڑ گئے؟
جب پاکستان کی کسی اعلیٰ عدالت کے جج کو اپنے منصب کے لیے ذہنی یا جسمانی طور پر نااہل تصور کیا جاتا ہے یا پھر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا جاتا ہے تو اسے عہدے سے ہٹانے کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کے پاس ہوتا ہے۔
اس حوالے سے 2 طریقے وضح کیے گئے ہیں۔ پہلا یہ کہ کونسل میں یا تو روایتی انداز میں شکایت درج کروائی جائے یا پھر صدارتی ریفرنس دائر کیا جائے۔ صدارتی ریفرنس کی صورت میں کونسل اس کی سماعت اور جج سے وضاحت طلب کرنے کی پابند ہوتی ہے، کیونکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صدر (یعنی وفاقی حکومت) نے خود کو موصول ہونے والی معلومات پر غور و فکر کیا اور قابلِ تفتیش سمجھا۔
وزارتِ قانون نے حکومت کے ادارے ایسِٹس ریکووری یونٹ کی شکایت پر ضابطہ اخلاق کی مبیّنہ خلاف ورزی کرنے پر جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر کیا۔ ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے چند اثاثے یعنی وہ جائیداد جو ان کی اہلیہ اور بچوں کے نام پر ہے اسے ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جسٹس عیسیٰ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں اپنی یا ان پر منحصر قریبی افراد کے اثاثوں کو ظاہر کرنے کی مطلوبہ تفصیل فراہم نہیں کرکے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔