پاکستان

امن معاہدہ افغانستان میں قیام امن کی طرف اہم پیش قدمی کا عکاس ہے، دفتر خارجہ

افغان جماعتیں اب افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ایک جامع سیاسی سمجھوتہ کریں گی، ترجمان عائشہ فاروقی
|

پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن معاہدہ افغانستان میں قیام امن کی طرف اہم پیش قدمی کا عکاس ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کی دعوت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امن معاہدے کی تقریب میں موجود تھے اور انہوں نے تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کے معاہدے پر دستخط کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ امن معاہدہ افغانستان میں قیام امن اور مفاہمت کو آگے بڑھانے میں ایک اہم پیش قدمی کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز ممکن ہو سکے گا، افغان جماعتیں اب افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ایک جامع سیاسی سمجھوتہ کریں گی۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان کو تعمیر نو اور بحالی کے مرحلے کا آغاز کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہوگی، جبکہ وزیر خارجہ نے افغان مہاجرین کی عزت اور وقار کے ساتھ ان کے وطن واپسی کے لیے ماحول بنانے میں مدد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: تمام فریقین معاہدے کی پاسداری کریں گے، اشرف غنی

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن، استحکام اور ترقی کے حصول کی کوششوں میں افغان عوام کی حمایت کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کی تقریب نے ایک بار پھر پاکستان کے دیرینہ موقف کو درست ثابت کیا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے مستقل طور پر اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان نے امن معاہدے کو سہولیات فراہم کرنے کے معاملے میں اپنی ذمہ داری کا حصہ پورا کیا ہے اور وہ اپنے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ سال 2001 میں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوگئے۔

معاہدے کے مطابق طالبان، افغانستان کی سرزمین کسی بھی کالعدم گروہ یا تنظیم کو استعمال کرنے نہیں دے گے جس سے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو خطرہ ہو، جبکہ افغانستان سے امریکی اور اس کی اتحادی فوجیوں کا انخلا ہوگا۔

مزید پڑھیں: امن معاہدے سے قبل طالبان جنگجوؤں کو حملوں سے روک دیا گیا

طالبان 10 مارچ 2020 سے انٹرا افغان مذاکرات کا عمل شروع کریں گے جبکہ ان مذاکرات کے بعد افغانستان میں سیاسی عمل سے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ معاہدے کے پہلے دو حصوں کی تکمیل بنیادی طور پر اگلے دو حصوں کی کامیابی سے مشروط ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اس امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی، اس کے علاوہ لگ بھگ 50 ممالک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی جبکہ معاہدے پر دستخط کے پیِشِ نظر طالبان کا 31 رکنی وفد بھی قطر کے دارالحکومت میں موجود تھا۔