دہلی فسادات: 'عالمی برادری مداخلت نہیں کرتی تو ایسے واقعات دنیا کیلئے تباہ کن ہوں گے'
وزیراعظم عمران خان نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے فسادات پر عالمی برادری کو مداخلت کا کہتے ہوئے نئی پیش گوئی کردی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹس میں انہوں نے بھارت میں پیش آنے والے واقعات کی تصاویر شیئر کیں۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ میں یہ پیش گوئی کررہا ہوں کہ جب تک عالمی برادری مداخلت نہیں کرتی ایسے واقعات نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے لیے بھی تباہ کن ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام، پولیس اور آر ایس ایس گینگز کے ذریعے ریاست کی سرپرستی میں دہشت گردی، 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کو اسی طرح بنیاد پرستی کی طرف لے جارہی ہے جیسے بھارتی قابض فورسز نے کشمیریوں کو بنیاد پرستی کی طرف دھکیلا۔
مزید پڑھیں: دنیا مودی سرکار کے نسل پرست اور فسطائی ہونے کی حقیقت تسلیم کرے،وزیر اعظم
ساتھ ہی وزیراعظم نے لکھا کہ بھارتی قابض فورسز نے مظالم کے ذریعے کشمیریوں کو بنیاد پرستی کی جانب دھکیلا اور تقریباً ایک لاکھ کشمیریوں کو موت کی نیند سلا دیا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان عالمی برادری کو مسلسل مودی سرکار کے اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مذموم مقاصد سے آگاہ کرتے آرہے ہیں اور انہیں روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔
28 فروری کو بھی وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مودی سرکار کے بارے میں نسل پرست اور فسطائی ہونے کی حقیقت تسلیم کرے اور اس کا راستہ روکے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'مسلمانوں کے جلتے گھروں، دکانوں، عبادت گاہوں اور قبرستانوں کے مناظر اور اسلام کے نام لیواؤں پر تشدد اور ان کے قتل کی تصاویر نازیوں کے ظلم سے زندہ بچ نکلنے والے یہودیوں کی تصاویر سے ملتی جلتی ہیں'۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'میں مسلسل کہہ رہا ہوں کہ ہندو بالادستی کا مودی کا ایجنڈا 1930 میں نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کی طرز پر خونریزی کا منصوبہ ہے، جب تمام بڑی طاقتوں نے ہٹلر کی خوشامد کی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'نریندر مودی نے بطور وزیر اعلیٰ، گجرات میں مسلمانوں کا نہایت منظم قتل عام کیا اور آج وہی سلسلہ دہلی میں دہرایا جارہا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی
بھارت میں اگرچہ متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر 2019 سے ہی مظاہرے جاری ہیں تاہم گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے بھارتی دورے کے دوران 24 فروری کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اچانک یہ مظاہرے مذہبی فسادات کی صورت اختیار کر گئے تھے۔
مذہبی فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ہزاروں افراد نے نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کیا۔
مظاہروں کے دوران ہونے والے مذہبی فسادات میں اب تک 42 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
نئی دہلی میں ہونے والے مذہبی فسادات پر عالمی برادری نے بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وہاں امن کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم تاحال وہاں حالات کشیدہ ہیں اور حکومت مسلسل بےحسی کا مظاہر کر رہی ہے۔