پاکستان

سینیٹ کا حکومت سے آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط بتانے کا مطالبہ

کیا آئی ایم ایف کابینہ اور وزیر اعظم کے فیصلوں پر حاوی ہے؟، پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا حکومت سے سوال

اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس کے دوران حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج معاہدے کی شرائط بتائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم ایف سے معاہدے پر مذاکرات کرنے والی 3 رکنی ٹیم میں وزیر اعظم کے مشیز خزانہ جو ایک ٹیکنوکریٹ ہیں، اسٹیٹ بینک کے گورنر جو آئی ایم ایف کے سابق ملازم ہیں اور سیکریٹری خزانہ جو بیوروکریٹ ہیں وہ شامل تھے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ منتخب نمائندگان کی کوئی حیثیت نہیں'۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف، حکومت 45 کروڑ ڈالر کے اجرا کیلئے اقدامات پر متفق

ان کا کہنا تھا کہ 'رپورٹس میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں کو اپنی جگہ رکھنے کے اعلان کے باوجود بجلی کی قیمت بڑھے گی، (تو) کیا آئی ایم ایف کابینہ اور وزیر اعظم کے فیصلوں پر حاوی ہے؟'۔

اس موقع پر رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات ایوان کو بتائی جائیں جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ سے ان تفصیلات کو ایوان کو بتانے کی ہدایت کردی۔

علاوہ ازیں سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کی جانب سے خارجہ پالیسی پر کامیابی کے دعووں پر بھی سوالات اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کر رہی تھی تو کیا وہ بھول گئی تھی کہ یہی وہ شخص ہے جس نے گولان ہائٹس پر اسرائیلی دعوے کو قانونی قرار دیا تھا اور یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیا تھا جبکہ اسرائیل کے ہی حق میں مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ پیش کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ میں کشمیریوں کے قتل عام اور مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 210 روز سے جاری لاک ڈاؤن اور نئی دہلی میں میں جاری قتل و غارت کے مسئلے کو اٹھانے کی اخلاقی ہمت نہیں تو ہم کس بات کا ڈھول بجارہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 84.7 فیصد ہوگیا، آئی ایم ایف

ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے حوالے سے امریکا اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اس میں کہا گیا کہ امریکا بھارت کو جدید امریکی فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکی صدر اور نریندر مودی نے پراکسی کے استعمال اور ہر قسم کی سرحد پار دہشت گردی کی مذمت کی اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ اسے یقینی بنائے کہ اس کے زیراثر علاقے دہشت گردی کے حملوں کے لیے استعمال نہ ہوں اور وہ ممبئی اور پٹھان کوٹ سمیت اس طرح کے دیگر حملوں کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے'۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کشمیر کے معاملے پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے وزارت خارجہ سے وضاحت دینے کا مطالبہ کیا کہ وہ بتائے کشمیر کے معاملے پر 'پردے کے پیچھے' کیا اقدامات کیے جارہے ہیں اور پارلیمنٹ کو اس بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا۔

ثنا جاوید ایک مرتبہ پھر پشاور زلمی کی خیرسگالی سفیر مقرر

امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا،14 ماہ میں غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا

پی ایس ایل 5: سلطانز بمقابلہ گلیڈی ایٹرز، زلمی اور یونائیٹڈ کا ٹاکرا ہوگا