خیال رہے کہ ہواوے کو امریکا نے مئی 2019 میں بلیک لسٹ کردیا تھا، جس کے بعد امریکی کمپنیوں کو چینی کمپنی کے ساتھ کام کرنے سے روکتے ہوئے اسے لائسنس کے اجرا سے مشروط کردیا تھا۔
مائیکروسافٹ نے یہ لائسنس یا استثنیٰ حاصل کیا اور اب ہواوے کے ساتھ کام کررہی ہے۔
اگر گوگل کو بھی اسی طرح کا استثنیٰ دیا گیا تو ہواوے کو موجودہ ڈیوائسز میں فوری طور پر گوگل موبائل سروسز کو اپ ڈیٹ کیا جاسکے گا یعنی صارفین پلے اسٹور، میپس، فوٹوز، یوٹیوب اور جی میل کو اپنے فونز پر استعمال کرسکیں گے۔
گوگل سروسز سے محرومی کے بعد ہواوے نے متبادل ہواوے موبائل سروسز کو متعارف کرایا مگر اس میں ایپس کی تعداد محدود ہے جبکہ گوگل ایپس اور سروسز کے ساتھ فیس بک ایپس بھی اس کا حصہ نہیں۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ہواوے ایپ گیلری کے ماہانہ صارفین کی ممکنہ تعداد 40 کروڑ تک ہوسکتی ہے اور یہ گوگل اور ایپل کے بعد تیسرا بڑا ایپ اسٹور ہے۔
گوگل ایپس اور پلے اسٹور کے مقابلے میں ہواوے ایپ گیلری کو اس کمپنی نے اپنے صارفین کے لیے نیا متبادل قرار دیا ہے جو اس کے بقول 170 ممالک/خطوں میں 40 کروڑ سے زائد ماہانہ صارفین کو دستیاب ہے، جس میں مین اسٹریم ایپس اور سروسز موجود ہیں۔
کچھ صارفین نے ہواوے فونز میں گوگل سروسز کو سائیڈ لوڈ کے ذریعے بحال کیا مگر گوگل نے خبردار کیا ہے کہ ایسا کرنے سے ہیکرز کو جعلی گوگل ایپس کی مدد سے ڈیوائسز تک رسائی اور ڈیٹا تک پہنچنے کا موقع مل سکے گا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ گوگل کو امریکی حکومت کی جانب سے ہواوے کے ساتھ کام کرنے کی اجازت کب تک مل سکے گی۔