امریکی سفیر کا دہلی فسادات پر 'محتاط' مذمتی بیان
امریکا نے انتہائی محتاط انداز میں بھارت پر زور دیا ہے کہ جو لوگ مذہبی فسادات کے پیچھے ہیں وہ خود کو تشدد سے دور رکھیں۔
امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطیٰ ایشیائی امور ایلس ویلز نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'نئی دہلی میں مقتولیں اور زخمیوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے امن کی بحالی کا تقاضہ کرتے ہیں'۔
ایلس ویلز نے زور دیا کہ تمام فریقین امن برقرار رکھیں اور تشدد کا راستہ اپنانے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے ساتھ ہی نئی دہلی میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات پیش آئے۔
سوشل میڈیا پر وائرل متعدد ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندوتوا کے حامی مشتعل افراد نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا اور مساجد سمیت گھروں کو نذر آتش کردیا۔
ایک ویڈیو میں پولیس کی موجودگی واضح نظر آرہی ہے لیکن وہ مشتعل آر ایس ایس کے کارکنوں کو روکنے میں بے بس رہی۔
مزید پڑھیں: دہلی فسادات: مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہ
اس ضمن میں بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف درخواست سماعت کے دوران پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ 'اگر پولیس اپنا فرض ادا کرتی تو مشتعل افراد بچ نہیں سکتے تھے'۔
علاوہ ازیں بھارت نے امریکی کمیشن پر دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے نسلی فسادات کو سیاسی رنگ دینے کا الزام عائد کیا جہاں امریکی صدر کے دورہ بھارت کے دوران ہونے والے فسادات میں کم از کم 32 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔
او آئی سی نئی دہلی فسادات کی مذمت
دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ اور خوفناک تشدد کی مذمت کی۔
او آئی سی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'او آئی سی نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ اور خوفناک تشدد کی مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں بے گناہ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جبکہ مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا'۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس
او آئی سی نے ان گھناؤنی کارروائیوں کے متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
او آئی سی نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلم مخالف تشدد کی کارروائیوں کے لیے مشتعل افراد اور مرتکب افراد کو قانون کے دائرے میں لائے اور پورے ملک کے مسلم شہریوں کے ساتھ پورے بھارت میں اسلامی مقدس مقامات کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
دہلی میں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران ہندوؤں اور مسلمانوں میں ہونے والے ان بدترین فسادات میں منظم گروپوں نے مساجد، مزاروں، دکانوں اور مسلمانوں کی دیگر املاک کو نذر آتش کیا۔
بدھ کو عالمی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن نے اپنے بیان میں نئی دہلی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی میں ہونے والے تشدد اور مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کو روکنے کے لیے پولیس کی جانب سے مداخلت نہ کرنے کی خبریں انتہائی پریشان کن ہیں۔